سوتیلے باپ اور سسر کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کی دل دہلانے والی ویڈیو

ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کہ اس میں اکیلی عورت کی کوئی جگہ نہیں ہوتی اس کو اس معاشرے میں سانس لینے کےلیۓ ایک مرد کے نام کی ضرورت پڑتی ہے ۔ مشرقی معاشرے میں لوگ سر اٹھا کر کہتے ہیں کہ ہمارے معاشرے کی یہ خاصیت ہے کہ جہاں عورت کو چادر اور چار دیواری کا تحفظ حاصل ہے ۔

مگر نام نہاد اس چادر اور چار دیواری کے تحفظ کی جو قیمت اس عورت کو ادا کرنی پڑتی ہے وہ بھک انتہائی افسوسناک ہے ایسا ہی ایک واقعہ لاہور کی ایک لڑکی ثاینہ کے ساتھ پیش آیا جس کے بجپن ہی میں اس کے سد سے اس کے باپ کا سایہ اٹھ گیا ۔اس کی یتیمی اور اس کی ماں کی جوانی اس معاشرے کے لیے سوال بن گئی لہذا مجبورا اس کی ماں کو زندہ رہنے کےلیۓ ایک اور آدمی کا سہارا لینا پڑا تاکہ اس کے سر پر چھت اور اس کی بیٹی کو باپ کا تحفط مل سکے

سفاک سُسر تیز دھار چھرے سے معذور بہو کو دھمکاتا

سفاک سُسر تیز دھار چھرے سے معذور بہو کو دھمکاتاہر رشتے سے ستائی گئی لاچار لڑکی کی سرعام کی ٹیم سے اپیل

Posted by ARY News on Friday, June 1, 2018

وہ نہیں جانتی تھی کہ جس شخص کو اس نے اپنی بیٹی کے تحفظ کے لیۓ چںا ہے وہی سب سے برا چور ثابت ہو گا ۔ بچپن ہی سے ثانیہ کے سوتیلے باپ نے ثانیہ پر بری نظر رکھنی شروع کر دی اور دس سال کی عمر ہی سے اس معصوم شکل والی ثانیہ کو اپنی جنسی درندگی کا نشانہ بنانا شروع کر دیا

اس جرم کے خلاف آواز اٹھانےکی سزا کے طور پر نہ صرف ثانیہ کو سوتیلے باپ کی جانب سے مار پیٹ کا سامنا کرنا پڑتا بلکہ اس کی ماں بھی سب کچھ جانتے بوجھتے مجبور ہو گئی اور اس نے ثانیہ سے کہا کہ اگر ان حالات میں رہنا ہے تو رہو ورنہ گھر چھوڑ دو ۔ حالات اس حد تک خراب ہو گۓ کہ ثانیہ کے سوتیلے وحشی درندے باپ نے ثانیہ کا راستہ روکنے کے لیۓ اس کے ایک پیر ہی کو کاٹ دالا تاکہ ثانیہ کا کہیں رشتہ نہ ہو سکے اور وہ اسے جنسی درندگی کا نشانہ بناتا رہے

مجبور ماں نے معذور اور یتیم بجی کے لیۓ رشتے ڈھونڈنے کی کوشش جاری رکھی اور آخر کار دیپالپور کے ایک گاؤں میں ایک گونگے بہرے لڑکے کا رشتہ ڈھونڈنے میں کامیاب ہو گئیں ان کا خیال تھا کہ وہ گھر کم از کم اس جہنم سے بہتر ہو گا وہ نہیں جانتی تھیں کہ وہ اپنی بیٹی کو ایک عزاب سے دوسرے عزاب میں بھیج رہی ہیں

سوتیلا باپ جنسی درندہ، سگی ماں زیادتی پر خاموش، شوہر گونگا اور بہرہ، سسر بہو کی عزت کا بھوکا۔۔۔ظلم اور بر بریت کی ایک انوکھی داستان۔۔۔۔۔۔ بیٹی آخر جائے تو جائے کہاں؟ اس کا تو کوئی گھر نہیں ہوتا. اپنے ہی گھر میں وہ غیر محفوظ ہو جائے .تو پھر وہ کہاں جائے؟

Posted by Iqrar Ul Hassan on Friday, June 1, 2018

ثانیہ کے باپ نے سسرال میں بھی اس کا پیچھا نہ چھوڑا اور اکثر بیٹی سے ملنے کے بہانے اس کے گھر آتا رہتا جہاں اس کے ساتھ غیر اخلاقی حرکتیں کرنے کی بھی کوشش کرتا ۔ اس بارے میں جب ثانیہ کے سسر کو پتہ چلا تو اس نے بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کا فیصلہ کیا

اس کے بعد اس نے بھی ثانیہ کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانا شروع کر دیا کسی ذریعے سے ثاینہ کے بارے میں ساری معلومات جب سرعام کے اینکر اقرار الحسن تک پہنچی تو معصوم ثاینہ کو اس جہنم سے آزاد کروایا ۔ اس بے چاری کے پیر کا زخم مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کے سبب ناسور بنتا جا رہا تھا

جسم کے زخم تو وقت کے ساتھ ٹھیک ہو جائیں گے مگر روح پر بنے زخموں کو لے کر بے چاری ثانیہ کہاں جاۓ ۔ اگر مرد اپنے گھر کی عورتوں کو تحفظ کے نام پر ایسے زخم دے سکتے ہیں تو پھر کیا یہ بہتر نہیں کہ عورت کسی بھی مرد کے سہارے اور نام کے بغیر ہی زندگی گزار دے

ثانیہ کے ساتھ ہونے والے مظالم معاشرے سے ایک سوال ہیں کہ کیا کمزور کے ساتھ ظاقتور کا یہ سلوک اسلام اصولوں کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہے ؟؟؟

 

To Top