ایک شوہر اپنی بیوی کے دن رات کے ۔۔۔۔۔۔۔۔ کی ادائیگی کا پابند ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جانیۓ

شوہر کو اللہ تعالی نے اسلامی تعلیمات کے مطابق بہت عزت اور رتبہ کا حامل قرار دیا گیا ہے بعض روایات کے مطابق شوہر کو عورت کا مجازی خدا قرار دیا گیا ہے اور حدیث میں یہاں تک آیا ہے کہ اگر عورت کے لیۓ خدا کے بعد کسی کو سجدے کا حکم ہوتا تو وہ اس کا شوہر ہوتا ۔ شوہر کو عورت کا حاکم اور امیر بھی قرار دیا جاتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ اللہ تعالی نے شوہر کو اتنی عزت کا اور احترام کا درجہ کیوں عنایت کیا ہے

شوہر بیوی بچوں کے اخراجات کا ذمہ دار ہوتا ہے

قرآن و سنت میں اگر ایک جگہ مرد کو ایک اہم مرتبے سے نوازہ گیا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ اس پر کچھ ایسی ذمہ داریوں کا بار بھی ڈالا گیا ہے جن کی تکمیل کے بعد ہی وہ اس مرتبے کا مستحق قرار پایا جا سکتا ہے جس میں سب سے اہم ذمہ داری بیوی بچوں کے اخراجات کی ذمہ داری ہے

بچے کو دورھ پلانے والی ماں کے اخراجات کا ذمہ دار اس کا شوہر ہے 

اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں، یہ اس کے لیے ہے جو دودھ کی مدت کو پورا کرنا چاہے، اور باپ پر دودھ پلانے والیوں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق ہے سورۃ البقرہ آیت 233

اللہ کے دیۓ ہوۓ میں سے اپنے اہل و اعیال پر خرچ کرو 

مقدور والا اپنے مقدور کے موافق خرچ کرے، اور اگر تنگ دست ہو تو جو کچھ اللہ نے اسے دیا ہے اس میں سے خرچ کرے سورۃ الطلاق آیت 7

حدیث میں ہے کہ 

ایک شخص نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ ایک شخص پر اس کی بیوی کے کیا حقوق ہیں تو حضور نے فرمایا جو تو کھاۓ اسے بھی کھلا جب تو پہنے اسے بھی پہنا اس کے منہ پر نہ مار اسے برا نہ کہہ (سنن ابی داود)

مرد عورت کو دینی امور سکھاۓ

مرد کا یہ بھی فرض ہے کہ بیوی جو کہ اس کے بچوں کی تربیت کا اہم ذریعہ ہوتی ہے اس کی دینی تعلیم کا اہتمام کرے اگر وہ دینی علم سے ناواقف ہے تو اس کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری بھی شوہر پر فائز ہوتی ہے

ارشاد ربانی ہے 

اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو دوزخ سے بچاؤ سورۃ التحریم آیت 6

بیوی کی حفاظت کرے

اللہ تعالی نے مرد کو عورت کا نگہبان قرار دیا ہے اس وجہ سے یہ ایک مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کو زمانے کے سرد و گرم سے بچا کر رکھے اور مشکلات و حوادث میں اس کو تنہا نہ چھوڑے

مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے سورۃ النسا آیت 34

بیوی کے جنسی حق ادا کرے

مرد کے اوپر بیوی کی جنسی ضروریات کی تکمیل کا بھی فرض ہے چار ماہ سے زیادہ مرد کا اپنی بیوی سے دور رہنے کا حکم نہیں ہے

جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔ سورۃ البقرہ آیت 226

ان تمام حقوق کی تکمیل ہر شوہر پو واجب ہے جس کے بعد ہی وہ اس رتبے کا حقدار کہلا سکتا ہے جس کا ذکر احادیث میں موجود ہے

To Top