تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانیوں کو کبھی بھی کسی حکومت سے اتنی امیدیں اور توقعات نہیں تھیں جتنی کہ موجودہ حکومت اور ان کے حواریوں سے ہے نۓ پاکستان کے دعویدار یہ تمام لوگ جن میں وزیر ریلوے شیخ رشید بھی شامل ہیں حکومت سے آنے سے قبل بڑے بڑے دعوی کرتے نظر آتے تھے
مگر اب حکومت میں آنے کے بعد ایک جانب تو ان کے ہر عمل پر اپوزیشن جماعتیں شیر کی نظر رکھ کر بیپٹھی ہیں تو دوسری جانب جن لوگوں نے ان کو ووٹ دیۓ وہ بھی کم نہیں اپنے موبائل کے کیمرے سے حکومتی ارکان کا کڑا احتساب جس طرح اب کیا جا رہا ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ہے
[adinserter block= “3”]
وزیر اعظم عمران خان نے شیخ رشید کے ذمے ریلوے کا محکمہ لگایا ہے جس کے بارے میں ان کا دعوی ہے کہ 120 دنوں کے اندر وہ نہ صرف ریلوۓ کو اپنے پیروں پر کھڑا کر کے دکھائيں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان تمام کالی بھیڑوں کا احتساب بھی کریں گے جو ماضی میں اس محکمے کی تنزلی اور زوال کا سبب تھے
مگر بظاہر دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ عمران خان کی ٹیم کے ارکان اپنے محکموں کے ساتھ ساتھ ملک کے ہر محکمے اور ہر غلط کو اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے سنوارنے کے عمل میں مصروف ہیں اس کا عملی مظاہرہ وزیر ریلوے نے اس وقت کیا جب راولپنڈی کی سڑک پر ان کی گاڑی کو سڑک پر موجود پارک کی ہوئي موٹر سائکلوں کے سبب رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا
اس پل میں اپنی گاڑی کو روک کر ان کا پنجابی میں یہ کہنا کہ میں یہ سب یہاں سے اٹھوا کر پھنکوا سکتا ہوں ایک حکومتی نمائنرے سے زیادہ ایک بدمعاش کی بڑ لگی
اس بات سے ہم سب واقف ہیں کہ ہمارے ملک میں پارکنگ کا موثر نظام نہ ہونے کے برابر ہے اسی وجہ سے لوگ قانون کی نگہبانی نہ ہونے کے سبب اپنی گاڑیاں سالوں سے اسی طرح پارک کرتے آرہے ہیں مگر اس شعبے کی ذمہ داری وزیر ریلوۓ کی نہیں ہے بلکہ اس معاملے کا تعلق ٹریفک انتظامیہ سے ہے
[adinserter block= “15”]
شیخ رشید صاحب کو اس بات کو یاد رکھنا چاہیۓ کہ اس طرح عام عوام کو بزور طاقت ڈرانا دھمکانا اگر نۓ پاکستان میں کیا جاۓ گا تو لوگ اس نۓ پاکستان سے محبت کرنے کے بجاۓ اس سے جان چھڑانے پر مجبور ہو جائیں گے وزیر ریلوے شیخ رشید کو چاہیۓ اس طرح دھمکیاں دینے کے بجاۓ ایک ایسا موثر نظام بنانے کی کوشش کریں جہاں سڑکیں ٹریفک کے لیۓ کھلی ہوں تو گاڑیوں اور موٹر سائکلوں کی پارکنگ کے لیۓ ایک مناسب جگہ موجود ہو جو ٹریفک میں رکاوٹ کا سبب نہ بنے
