صنم بلوچ کا سانحہ زینب کے حوالے سے ساتھی اداکار سے جھگڑا ہو گیا

پاکستانی میڈیا ریٹنگ کی دوڑ میں ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے میں اخلاقیات کو پس پشت ڈال کر دن رات کچھ ایسا کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے جس سے ان کو زیادہ سے زیادہ ریٹنگ حاصل ہو سکے ۔ مگر اس دوڑ میں سوشل میڈیا بھی پیچھے نہیں ۔  سوشل میڈیا کی اس دوڑ میں ہمارے اداکار بھی شامل ہوگۓ ہیں ۔

اداکاروں نے بھی سوشل میڈیا کی ریٹنگ کی اس جنگ میں اپنے اکاونٹس کے ذریعے حصہ ڈالنا شروع کر دیا ہے جس اداکار کے فالورز جتنے زیادہ ہو ں گے اس کو اتنا ہی کامیاب تصور کیا جاۓ گا یا پھر جس اداکار کی پوسٹ کو زیادہ کمنٹ ملیں گے اس کی شہرت میں اتنا ہی اضافہ ہو گا ۔

اسی سبب اب ہمارا اداکاروں نے اپنی تصویروں کے ساتھ ساتھ سوشل اشوز پر بھی آواز اٹھانی شروع کر دی ہے جو کہ اگر کھلے دل سے دیکھا جاۓ تو ایک انتہائی مثبت کوشش ہے مگر اس کوشش کے ذریعے دوسرے ساتھی اداکاروں کو نیچا دکھانا بالکل مناسب عمل نہیں ہے ۔ گزشتہ دن نعمان اعجاز نے اپنے انسٹا گرام پیج سے ایک پوسٹ شئیر کی ۔

 

اس پوسٹ میں انہوں نے مارننگ شوز کی میزبانی کرنے والی ساتھی اداکاراوں کو سانحہ زینب کے حوالے سے مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ تیار ہو جائیں  اپنے سیٹ بیلٹ باندھ لیں کیونکہ اب  آپ کو اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیۓ سانحہ زینب کی صورت نیا موضوع ہاتھ لگ گیا ہے ۔زینب کے والدین سے رابطہ کریں اور ان کو اپنے شو میں آنے کی دعوت دیں ۔

اس کے بعد وہ جب آپ کے شو میں آجائیں تو ان سے دریافت کریں کہ ان کو کیسا لگ رہا ہے ایک ایسی لڑکی کے والین ہو کر جس کو عزت لوٹنے کے بعد مار ڈالا گیا ہے اس کے بعد اس بچی کی یاد میں کچھ شمعیں بھی جلا لیجیۓ گا اور اس کے بعد اگلے ہی دن سے پھر سے وہی شادی بیاہ ،ناچ گانے کے موضوعات پر شو کرنے شروع کر دیجیۓ گا ۔ساتھ ساتھ کسی اور زینب جیسے سانحے کا انتظار کیجیۓ گا جو آپ کے منہ کا مزہ بدل سکے ۔

مارننگ شوز کو کافی عرصے سے اس حوالے سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ اس کی میزبانیں فیشن اور ناچ گانے کے علاوہ سنجیدگی سے ہماری خواتین کے لیۓ کوئی مثبت کام نہیں کر رہی ہیں ۔مگر اس بات کو بھی مدنظر رکھنا پڑے گا کہ ٹی وی پر وہی دکھایا جاتا ہے جو ناظرین دیکھنا چاہتے ہیں ۔

نعمان اعجاز کی جانب سے کی جانے والی اس کڑی تنقید کا جواب اگلے ہی دن اداکارہ صنم بلوچ نے اپنے مارننگ شو میں دیا انہوں نے نعمان اعجاز کو مخاطب کرتے ہوۓ کہا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کہ کیا مارننگ شوز کرنے والی لڑکیاں انسان نہیں ہوتی ہیں ان کا دل نہیں ہوتا ۔ان کے گھر والے ان کے بچے نہیں ہوتے کیا وہ اس معاشرے کا حصہ نہیں ہوتیں کیا ان کو اور ان کے جاننے والوں کو معاشرے کے مردوں کی جانب سے ہراساں نہیں کیا جاتا

ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا ہی کی وجہ سے ممکن ہو سکا کہ زینب کے معاملے کو اتنا اٹھایا جا سکا ۔ہم بھی انسان ہیں ہمارے ساتھ بھی زندگی کےمعاملات ہیں جو کہ کسی بھی حادثے کے بعد رک نہیں جاتے ۔صنم بلوچ کا مزیدیہ بھی کہنا تھا لوگوں کو ان کے ظاہری اطوار کی بنیاد پر نہ جانچا جاۓ بلکہ ان کو بھی اپنی طرح کا انسان سمجھا جاۓ ۔

صنم بلوچ کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ہم لوگوں کی تکلیفیں مزے لینےکے لیۓ نہیں سنتے بلکہ ہم جب ان کے ساتھ ہوتے ہیں تو ان کے درد کو محسوس کو رہے ہوتے ہیں ۔ہمیں ان کا احساس آپ سے زیادہ اس لیۓ ہو رہا ہوتا ہے کیوںکہ ہم اس کو اپنے سامنے دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔

صنم بلوچ کےاس بیان کے بعد امید ہے نعمان اعجاز بھی اس حوالے سے اپنا نقطہ نظر واضح کریں گے

To Top