قرۃ العین بلوچ جن کا شمار پاکستان کے موجودہ دور کی صف اول کی گلوکاراؤں میں ہوتا ہے۔ اپنی مدھر آواز اور خوبصورت شخصیت کے سبب شائقین میں بہت پسندیدگی کی نظر سے دیکھی جاتی ہیں ۔ کوک اسٹوڈیو سے وجہ شہرت پانے والی گلوگارہ سیکڑوں دلوں کی دھڑکن ہیں تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا۔
ان سب باتوں کے باوجود ان کا عمران خان کے بارے میں کیا گیا ٹوئٹ ان کے چاہنے والوں کے دلوں پر بجلی بن کر گرا ہے ۔ الجزیرہ ٹی وی کی ایک ویڈیو جو کہ عمران خان اور عائشہ گلالئی کے بارے میں تھی، قرۃ العین بلوچ نے اسکو ری ٹويٹ کرتے ہوۓ عمران خان کو گالی دیتے ہوۓ انتہائی نازیبا زبان کا استعمال کیا۔
After receiving inappropriate text messages from a prominent politician, this lawmaker accused him of harassment. pic.twitter.com/ALIzPUJxAG
— AJ+ (@ajplus) November 21, 2017
الجزيرہ ٹی وی کی اس ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ عائشہ گلالئی جن کا تعلق فاٹا سے تھا ۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی تحریک انصاف کی سب سے کم عمر ترین رکن تھیں ۔ انہوں نے اپنے ہی پارٹی کے قائد عمران خان کے خلاف الزام لگایا کہ وہ گزشتہ چار سالوں سے انتہائی نازیبا پیغامات بھیج رہے ہیں ۔ ان کے ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد تحریک انصاف نے نہ صرف الیکشن کمیشن میں ان کی رکنیت کی معطلی کی درخواست کی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے بھی عائشہ گلالئی کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ۔
قرۃ العین بلوچ کے اس ٹوئٹ پر بھی عمران خان کے چاہنے والوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ۔ اور عمران خان کے چاہنے والوں نے قرۃ العین بلوچ کو نہ صرف آڑے ہاتھوں لیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جوابی ٹوئٹس کے ذریعے عمران خان کا دفاع بھی کیا ۔
قرۃ العین بلوچ کے اس ٹوئٹ نے ان لوگوں کو شدید مشکل سے دوچار کر دیا ہے جو کہ عمران خان اور قرۃ العین بلوچ دونوں کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھتے ہیں ۔
کچھ لوگوں کے مطابق بحیثیت ایک گلوکار کے، قرۃ العین بلوچ کا یہ عمل ایک بدترین عمل ہے
جب کہ کچھ لوگون نے اس ٹوئٹ کو انتہائی گھٹیا قرار دیا ۔ اور گلوکارہ کو تنبیہ بھی کی کہ اس کے جواب میں ان کو بھی ایسے ہی گھٹیا ردعمل کے لۓ تیار ہو جانا چاہۓ
کچھ لوگوں کے مطابق اس طرح سے وہ عائشہ گلالئی کا ساتھ نہیں دے رہیں بلکہ اپنے عورت پن کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہیں۔
ٹوئٹر پر یہ جنگ ابھی جاری ہے ۔ ابھی تک قرۃ العین بلوچ کی حمایت میں کسی نے کچھ نہیں کہا ۔ دیکھنا یہ ہے کہ یہ ٹوئٹ مذید کتنے دن تک سوشل میڈیا پر چھایا رہتا ہے