لاہور میں اعضا کی تجارت کرنے والوں نے ایک غریب عورت کے ساتھ کیا کرڈالا

غربت بہت بری چیز ہے۔ اس کے بارے میں وہی بہتر جانتا ہے جو اس کا شکار ہوتا ہے۔ یہ کہانی ایک عورت کی ہے جس کا نام ناہید ہے۔ اس کی  عمر پچیس سال ہے۔ اس  نے اپنا سارا بچپن اسی غربت کے ساۓ میں گزارا۔ ہوش سنبھالتے ہی ماں باپ نے اپنے سر سے ایک بوجھ کی طرح اتار پھینکا۔

نۓ گھر میں گئی تو یہ امید تھی کہ شائد حالات پہلے سے بہتر ہوں گے۔ یہاں پیٹ بھر روٹی اور سکون کی نیند میسر ہو گی۔ مگر نہیں جانتی تھی کہ زندگی پہلے سے زیادہ تکلیف دہ ہو جاۓ گی۔ پے در پے تین بچوں کی پیدائش اور بھوک نے اس امر پر مجبور کر دیا کہ گھر سے نکل کر کام کرے  تاکہ جس بھوک بھری زندگی کا سامنا خود کیا اپنے بچوں کو اس سے بچا سکے ۔

اس کا شوہر کسی دماغی مرض میں مبتلا تھا۔ اس مرض کے سبب وہ کوئی کام کاج بھی نہیں کرتا تھا۔ اکثر ان لوگوں کو گھر میں اکیلا چھوڑ کر وہ بھاگ جاتا تھا۔ ناہید کو  اکیلے ہی سب اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑتا تھا۔ کراۓ کا مکان اور کھانے پینے کے اخراجات اٹھانا بہت دشوار ہوتا تھا۔

ناہید  نے بنگلوں میں کام کرنا شروع کر دیا تھا۔ طرح طرح کی باتیں سن کر بمشکل بچوں کی دال روٹی کا ہی بندوبست کر پاتی تھی۔ وہ بے چاری غریب عورت  اس زندگی سے تھک گئی تھی۔ ایک دن کام سے واپسی پر رکشے میں اس کی  ملاقات ایک جوڑے سے ہوئی۔ انہوں نے اس کی حالت دیکھتے ہوۓ اس کی  غربت دور کرنے کا ایک آسان حل بتایا۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ  اپنا ایک گردہ فروخت کر دے  تو اس کے بدلے میں اسے  اتنے پیسے مل جائیں گے کہ وہ اپنا گھر خرید پاۓ  گی۔ اس سے کم ازکم اسے کراۓ کے عذاب سے چھٹکارہ مل جاۓ گا۔ اسے  نہیں پتہ تھا کہ گردہ کیا ہوتا ہے ۔اور اس کی انسانی جسم میں کیا اہمیت ہے ۔

اسے  تو صرف اتنا پتہ تھا کہ اس کے بدلے میں وہ  اپنا گھر خرید پاۓ  گی۔ وہ لوگ اسے  اپنے ساتھ لاہور میں ایک جگہ لے کر آۓ ۔جہاں بے ہوش کرنے کے بعد انہوں نے اس کا گردہ نکال لیا۔ مگر اس کی  بدقسمتی نے یہاں بھی اس کا  ساتھ نہ چھوڑا۔ ہوش میں آنے پر پتہ چلا کہ یہاں پولیس نے ریڈ کر دیا ہے اور ان سب کو گرفتار کر لیا ہے۔

اپنا گھر بنانے کیلئے گردہ بیچا تھا مگر دھوکا ہو گیا۔ ریاست پاکستان میں غریب گھر بنانے کیلئے گردے بیچنے پر مجبور www.neonetwork.pk

Posted by Neo Tv Network on Friday, May 5, 2017

اعضا کی تجارت کرنے والوں نے اس  سے وعدہ کیا تھا کہ ہسپتال سے چھٹی کے وقت وہ اسے ایک گردے کے بدلے  ایک لاکھ تیس ہزار دیں گے۔ جس سے وہ  اپنا گھر خرید سکے  گی۔ اب جب کہ اسکا گردہ بھی نکل چکا ہے۔ اور اسے  پیسے بھی نہیں ملے۔ تو آپ ہی بتائيں کہ وہ  کیا کرے  اور کہاں جاۓ ؟اب اس حالت میں تو وہ محنت مزدوری کے قابل بھی نہیں رہی۔

اس بے بس لاچار عورت کی داستان ایک لمحہ فکریہ ہے۔ غیر قانونی طور پر اعضا کی خرید و فروخت کا یہ دھندہ کافی عرصے سے جاری ہے۔ اس کا شکار ہونے والے افراد اپنی باقی زندگی کس تکلیف اور کرب کے ساتھ گزارتے ہیں اس کا احساس ان تاجروں کو نہیں ہوتا۔

 

To Top