مشال خان میرے نبی کی ذات تمھارے قتل کا سبب نہیں ہمیں معاف کر دو

طائف کے پہاڑوں کے بیچ شریر لڑکے میرے نبی کو اپنے بڑوں کی ایما پر پتھر مار رہے تھے یہ دیکھ کر رحمت خداوندی جوش میں آگئی حضرت جبرائیل آتے ہیں اللہ کا پیغام لے کر کہ اگر حکم ہو تو پہاڑوں کو حکم دیں کہ وہ اس قوم کر پیس کے رکھ دے ۔مگر وہ رحمت العالمین جواب میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ نادان ہیں ۔یہ نہیں جانتے ۔

وہ جو خود پر پتھر برسانے والوں کو بھی بد دعا نہیں دیتے وہ کیسے اس بات پر خوش ہوں گے کہ ان کے نام کا سہارا لے کر کسی معصوم کو پتھر مار مار کر سنگسار کر دیا جاۓ   ۔کیا عدالتیں اتنی ہی کمزور ہو گئی ہیں کہ کسی کو بھی ناموس رسالت کا سہارا لے سنگسار کیا جا سکتا ہے ؟ اس کی لاش کی بے حرمتی کی جا سکتی ہے ۔

 

کیا کر رہے تھے اس وقت قانون نافذ کرنے والے ادارے ، کس بات کی تنخواہیں لیتے ہیں ؟ کہاں گۓ وہ لوگ جو کے پی کے پولیس کی شان میں رطب السان رہتے ہیں ؟ کسی نے روکا کیوں نہیں ؟

اب مزمتی بیانات دینے سے کیا حاصل ہو جاۓ گا ؟ کیا ایک ماں کو وہ لعل واپس مل جاۓ گا جس کو اس نے 23 سال تک اپنے لہو سے سینچا تھا ؟ کیا یہ لمحہ ہر ماں کے لۓ لمحہ فکریہ نہیں ہے ؟ کیا ایسے کسی طوفان کا شکار آپ کا یا میرا بیٹا نہیں ہو سکتا؟

جو چپ رہے گی زبان خنجر لہو پکارے گا آستین کا ! یہ وقت ہوش کے ناخن لینے کا ہے ۔یہ وقت ایسے سانحات کے خلاف آواز اٹھانے کا ہے ۔اگر اس وقت آواز نہیں اٹھائی تو ہم خود کو کبھی بھی معاف نہیں کر سکیں گے ۔

آخرت میں مشال خان جب اپنے جرم پوچھے گا تو کیا جواب ہو گا ہمارے پاس ؟ کیسے وصول کیا ہو گا اس کی ماں نے اس کا وہ کٹا پھٹا لاشہ ، اس کے بین نے تو عرش کے کنگروں کو بھی ہلا ڈالا ہو گا ۔ اس کے باپ نے جب اپنے بیٹے کی سنگسار ہوتی لاش کی بے حرمتی دیکھی ہو گی تو کیا کیفیت ہوئي ہو گی اس کے دل کی ؟


کیا اب کوئی ماں باپ اپنے بچے کو اعلی تعلیم کے لۓ بھیج پاۓ گا ؟ کیا اب تعلیم یافتہ لوگوں اور وحشی درندوں میں کوئي فرق رہ گیا ہے ؟مشال خان میرا نبی تو ایسا نہ تھا اس کے نام لے کر لوگوں نے جو بھی کیا اس کی تعلیمات اس کی ذمہ دار نہیں ہیں ۔ہمیں معاف کر دو کہ جب تمھارے ساتھ یہ سب ہوا ہم اس کو روک نہیں پاۓ ۔

To Top