کیاصرف کلبھوشن یادیو، عزیر بلوچ جیسے لوگ ہی پاکستان کے دشمن ہیں

آج ہمارا ملک جو کہ اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا واحد ملک ہے جن حالات سے گزر رہا ہے اس نے ہم سب کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی خبر پر ایک سکون کی لہر ملک میں دوڑ گۓ تھی ۔لگا تھا کہ ہم بے یار و مدد گار نہیں ہیں ۔ہمارے ادارے اس ملک کی نظریاتی اساس کو بچانے کے لۓ کھڑے ہوۓ ہیں اور اس کے لۓ وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں ۔

اس کے بعد عزیر بلوچ کے اعترافات ایک طوفان کی طرح آنے شروع ہو گۓ ۔ عزیر بلوچ کا ملک دشمن تنظیموں کے لۓ کام کرنے کا اعتراف اور اس کا ملک کے مقتدر سیاسی لوگوں کے ناجائز کام کرنے کے اعتراف نے ایک بات سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ملک کو زیادہ نقصان کلبھوشن یادیو نے پہنچایا یا پھر ان سیاسی لوگوں کی جانب سے ملک کا زيادہ نقصان ہوا۔

عزیر بلوچ کا یہ اعتراف کہ وہ ماہانہ کروڑوں روپے کا بھتہ آصف علی زرداری کے لۓ جمع کر کے فریال تالپر کو دیتا تھا ۔اور اس کے ساتھ ساتھ کئي شوگر ملوں کو طاقت کے زور پر سستے داموں زرداری کے حواریوں کے لۓ بیچنے پر مجبور کرنا ۔بلاول ہاوس کے قریبی 40 بنگلوں کو ڈرادھمکا کر فروخت کرنے پر مجبور کرنا یہ سب ایسے گناہ ہیں جن سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی ہے ۔

کلبھوشن یادیو کو پھانسی کی سزا دینے والے ان افراد کو کیا سزا دیتے ہیں اس کا قوم کو انتظار ہے مگر بدقسمتی سے ہمیں اپنے قانونی نظام سے ایسی کچھ خاص امید نظر نہیں آتی اسی وجہ سے تو خان عبد الولی خان یونی ورسٹی کے طلبہ نے قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہوۓ خود ہی ایک طالب علم کے اوپر ناموس رسالت کی فرد جرم عائد کی اور خود ہی اس کو سنگسار کر دیا ۔

ان سب حالات کا ذمہ دار کون ہے ؟ ریاست کی ذمہ داری تین ستونوں پر قائم ہوتی ہے ۔جن میں عدلیہ ،مقننہ اور انتظامیہ شامل ہے ۔ ہر ہر ادارہ اگر اپنے فرائض ذمہ داری سے ادا کرے تو کسی بھی فرد میں اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ ایسے جرائم میں ملوث ہو سکے جو ملک و قوم اور دین اسلام کو نقصان پہنچاۓ ۔

جو عزیر بلوچ آج ایک ملک دشمن فرد کی صورت میں گردانا جا رہا ہے اور قابل نفرت سمجھا جا رہا ہے کل تک ہمارے سیاست دانوں کی آنکھ کا تارا تھا ۔ایک عام آدمی کو اس کے اعترافی بیانات پر من و عن یقین ہے ۔وہ جانتا ہے کہ ہمارے سیاست دان اپنے ذاتی فائدوں کے لۓ ہر حد سے گزرنے کو تیار ہیں ۔

سوال یہ ہے کہ کیا کلبھوشن یادیو اور دیگر شرپسندوں کے لۓ پھانسی کی سزا سے ہم ملک دشمن عناصر کو یہ پیغام دے سکتے ہیں کہ ملک کی سلامتی سب سے مقدم ہے یا اس کے لۓ ہمیں ان لوگوں کو بھی پھانسی پر لٹکانا چاہۓ جو کہ عزیر بلوچ جیسے افراد سے اپنے ذاتی مفادات کے لۓ غیر قانونی کام کرواتے ہیں اور اس کے بعد اپنے سیاسی اثروسوخ کے سبب ان کی پشت پناہی کرتے ہیں ۔

کوروناریلیف ٹائیگر فورس،2 لاکھ سے زائد نوجوان مشن کا حصہ ،فراڈے بھی سرگرم

To Top