پاکستانی سیاست بھی ہمیشہ ہوا کے رخ پر چلتی ہے جس پارٹی کی جانب کی ہوا چل رہی ہوتی ہے سارے لوگ اس پارٹی میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں یہی سبب ہے کہ پاکستان میں الیکشن تو ہوتے ہیں اور ہر پانچ سال بعد کسی نہ کسی نئی پارٹی کی حکومت بھی آجاتی ہے لیکن حکومت بنانے والے وہی پرانے چہرے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انتخابات کےبعد بھی ملک کے حالات میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملتی
اس سال 2018 کے الیکشن میں بظاہر پاکستان تحریک انصاف کی توتی بولتی ہوئی نظر آرہی ہے اسی وجہ س ہر روز کوئی نہ کوئی مسلم لیگ ن یا دوسری سیاسی پارٹیوں سے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اخیار کرتے ہوۓ نظر آرہے ہیں ۔ گزشتہ دنوں میں مسلم لیگ ن کے خوشاب سے تعلق رکھنے والے فاروق بندیال نے بھی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ۔
ان کی شمولیت کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو ان کے نام کے ساتھ جڑے کیسز بھی سامنے آگۓ جب کہ اسی کی دہائي میں انہوں نے اس وقت کی ٹاپ ہیروئین شبنم گھوش کے گھر پر نہ صرف اپنے ساتھیوں کے ساتھ ڈکیتی کی واردات کی تھی بلکہ اس موقعے پر اداکارہ شبنم کے ساتھ ان کے بیٹے شوہر اور سیکریٹری کے سامنے اجتماعی زیادتی کی مزموم حرکت بھی کی تھی
مشہور کالم نگار جاوید چوہدری کے مطابق س وقت اداکارہ شبنم کے ساتھ یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ان کا بیٹا روفی پاکستان آیا ہوا تھا، واضح رہے کہ ان کا بیٹا لندن میں زیرتعلیم تھا۔ ان لوگوں نے شبنم کے خاوند موسیقار روبن گھوش، بیٹے روفی اور شبنم کے سیکرٹری خالد کو کرسیوں کے ساتھ باندھ کر ان کے سامنے شبنم کی آبروریزی کی تھی
،اس افسوسناک عمل کے بعد وہ لوگ اداکارہ شبنم کے گھر سے مال و دولت لوٹ کر فرار ہو گئے تھے۔ چند دنوں بعد ان افراد نے بازار حسن میں چندا نامی طوائف کے کوٹھے پر مجرہ دیکھتے ہوئے طلائی زیورات نچھاور کیے یہ زیورات انہوں نے اداکارہ زمرد کے گھر سے چرائے تھے۔ بعدازاں چندا نامی طوائف یہ زیورات فروخت کرنے نیلا گنبد کے قریب اسی سنار کی دکان پر چلی گئی جہاں سے اداکارہ زمرد نے یہ زیورات خریدے تھے، یوں چندہ کی نشاندہی پر محترم فاروق بندیال ساتھیوں سمیت پکڑے گئے
،ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوا اور ان تمام افرادکو سزائے موت سنا دی گئی۔ بعد ازاں فاروق بندیال کے والد نے ایک عرب ملک کے حکمران کے ذریعے فاروق بندیال کی کوششیں کیں جس کے بعدکہا جاتا ہے کہ مجرموں کے ’’وارثان‘‘ نے اداکارہ شبنم کے اکلوتے بیٹے روفی کو اغوا کرکے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی اور یوں ایک بدقسمت ماں کو بلیک میل کرتے ہوئے اداکارہ شبنم سے مجرموں کے حق میں معافی نامہ لکھوایا گیا اور گینگ ریپ کے ان مجرموں کو جن پر جرم ثابت ہو چکا تھااور مجرم اپنے اس گھناؤنے اور قبیح فعل کو خود تسلیم کر چکے تھے معافی دے دی گئی
واضح رہے کہ اداکارہ شبنم کے گھر پر ڈکیتی کی یہ واردات 13۔12مئی 1978ء کی درمیانی شب لاہور میں ہوئی جہاں چند مسلح نوجوانوں نے شبنم کے بیٹے روفی کو یرغمال بنا کر روبن گھوش کے سامنے ریپ کیا۔واردات کی تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ اداکارہ زمرد کے گھر پر بھی ایسا ہی کیس ہوا تھا۔ پولیس نے شبنم کے معاملے کو اٹھانے پر ملزمان کو گرفتار کیا۔ ملزمان میں فاروق بندیال، وسیم یعقوب بٹ، طاہر تنویر بھنڈر جمیل احمد چٹھہ اور جمشید اکبر ساہی شامل تھے۔ جنہیں فوجی عدالت نے سزائے موت سنا دی تھی
اس کے بعد فاروق بندیال کے والد نے سیاسی اثر وسوخ اور کچھ لوگوں کے مطابق دھونس اور زبردستی کے ذریعے اداکارہ شبنم سے معافی نامہ حاصل کیا اور فاروق بندیال کی سزاۓ موت کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کروا لیا جس کے سبب وہ کچھ سالوں کے بعد رہا ہو گے
I appreciate Imran Khan on expelling Farooq Bandyal from his party and very thankful to the people of Pakistan who took stand against rapist.
–
Jeetay Rahain— Shabnam শবনম (@JharnaBasak) May 31, 2018
جب ان کی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کی خبریں سامنے آئیں تو انہوں نے ان الزامات کی تردید کے بجاۓ یہ تسلیم کیا کہ نوجوانی میں غلطیاں ہو جاتی ہیں مگر پاکستان تحریک انصاف نے ان کی تحریک انصاف میۂ شمولیت کا فیصلہ واپس لے لیا ان کے اس فیصلے کو اداکارہ شبنم نے بھی اپنے ٹوئٹ کے ذریعے سراہا ہے
پاکستان کے اندر سوشل میڈيا کی بڑھتی ہوئي یہ طاقت ان تمام افراد کے لیۓ ایک سبق ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ طاقت کے زور پر کمزور کو نہ صرف دبایا جا سکتا ہے بلکہ اس کے ساتھ کسی بھی طرح کا ظلم روا رکھا جا سکتا ہے