قرآن کی تعلیمات اور عورت کی مار ، حقیقت یا ایک ہتھکنڈہ

کیا نیکیاں صرف چند سجدوں کا نام ہے ؟ میرے والد دنیا کی نظر میں عالم دین ہیں ہر کوئی ان کی عزت کرتا ہے مگر گھر میں داخل ہوتے ہی وہ کوئی اور ہی روپ اختیار کر لیتے ہیں ۔سالن میں نمک کی کمی کے سبب ان کا ردعمل ہم سب کے لیۓ انتہائی خوفناک ہوتا ہے ۔

میری والدہ ہر دن رات اپنے ان زخموں پر مرہم لگاتی رہتی ہیں جو ان کو میرے والد کی جانب سے لگاۓ جاتے ہیں ۔ کبھی جوتوں سے کبھی ڈنڈوں سے اور کبھی لفظوں سے عورت کو مارنا میرے والد کے نزدیک اسلامی احکامات کے مطابق ہے


اس گھر میں میری ماں اور ہم تین بہنیں رہتے ہیں اس کو گھر کہنا کم ازکم گھر کی توہین ہے ۔ وہ ایک ایسی مشترکہ قبر ہے جس میں میں میری دو بہنیں اور میری ماں آخری سانسوں کے انتظار میں وقت گزار رہے ہیں اس قبر میں ہماری پسند نا پسند کا کوئی دخل نہیں اور نہ ہی کوئي اختیار ہے ۔

میرے والد امام مسجد ہیں اسی سبب ہمارے گھرانےکے لیۓ پردے کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ ہمیں عام عورتوں کی طرح گھر سے باہر جا کر تعلیم حاصل کرنے اور دیگر معاملات کی اجازت نہ تھی یہی سبب تھا کہ ہم وہی کھاتے تھے جو لوگ امام صاحب کے گھر پر بھجوا دیا کرتے تھے اور وہی پہنتے تھے جو ہمارے والد ہمیں لا دیا کرتے تھے ۔

دنیا کی نظر میں ہم بہت قابل احترام تھے مگر ہمارے والد دن رات جس قسم کے القابات اور مار پیٹ ہمارے ساتھ کیا کرتے تھے اس نے ہمیں ہماری ہی نظروں میں انتہائی ذلیل بنا ڈالا تھا ۔بات یہیں تک رہتی تو ہم بھی اسی طرح برداشت کرتے رہتے ۔مگر ایک دن تو انتہا ہو گئی ۔

ہم لوگ صبح سے بھوکے تھے ۔ رات میں بھی کچھ کھانے کو نہ ملا تھا ابو تو صبح اٹھ کر مسجد چلے گۓ تھے اور اب ان کی واپسی دوپہر کے بعد ہی ہونی تھی مگر میری چھوٹی بہن جبس کی عمر صرف تین سال تھی بھوک سے بلک رہی تھی میری امی نے اس  کو بہلانے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہ مانی ۔

مجبورا میری امی نے ہم سے کہا کہ وہ برابر والے گھر سے کھانے کو کچھ لا دیتی ہیں ۔ میری امی برابر والے گھر گئيں اور وہاں سے جب واپس آرہی تھیں تو میرے ابو نے ان کو دیکھ لیا ۔ انہوں نے گھر آتے ہی امی کو لاٹھیوں سے اتنا مارا کہ امی کا سر پھٹ گیا اس میں سے فوارے کی طرح خون نکلنے لگا

ان کو کوئی علاج کروانے کے بجاۓ ابو مسجد چلے گۓ اور امی کا یہ حشر دیکھنے کے بعد ہم میں اتنی ہمت نہ تھی کہ ہم ان کو کہیں باہر لے جاتے نتیجے کے طور پر انہوں نے سسک سسک کر اسی فرش پر جان دے دی جب ابو گھر آۓ اور انہوں نے امی کا یہ حال دیکھا تو پہلے تو پریشان ہوۓ اس کے بعد انہوں نے مسجد کمیٹی کے کچھ افراد کو بلایا اور ان کو کہا کہ چونکہ ان کی بیوی گھر سے ان کی اجازت کے بغیر نکلی تھی اسی سبب انہوں نے اپنا حق استعمال کرتے ہوۓ اس کو مار ڈالا

کمیٹی کے تمام افراد نے اس بات پر ہمارے ابو کی بہت حوصلہ ا‌فزائی کی کہ انہوں نے شرعی طور پر ایک درست قدم اٹھایا ہے اور ابو کو مشورہ دیا کہ امی کے جنازے کا انتظام کریں ہم سب سنبھال لیں گے ۔اور ایسا ہی ہوا ۔

امی کا جنازہ اٹھ گیا مگر اس کا ایک نقصان ضرور ہوا کہ ہمارا اعتبار اس اسلام سے بھی اٹھ گیا جو مرد کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ عورت کے ساتھ اسلام کا نام لے کر کسی بھی قسم کا ظلم روا رکھ سکتا ہے

To Top