کینیڈا سے لاپتہ ہونے والی ائیر ہوسٹس کے غائب ہونے کی ایسی وجوہات سامنے اگئیں جس نے حیران کر ڈالا

پی آئی اے پاکستان کا ایک ایسا ادارہ ہے جس کے حوالے سے آۓ دن کوئی نہ کوئی کہانی میڈیا کی سرخی بنتی رہتی ہے انتظامی کمزوریوں کے باعث پاکستان کا یہ فائدہ مند ادارہ تیزی سے انحطاط پزیر ہوا اور نوبت یہاں تک آپہنچی ہے کہ یہ ادارہ گزشتہ کئی سالوں سے خسارے کا شکار ہے

مسافروں کو غیر معیاری سروس دینا ان باکمال لوگوں کا شیوہ بنتا جا رہا ہے کبھی جہاز تاخیر کا شکار تو کبھی مسافروں کا سامان گم اس کے ساتھ ساتھ کیٹرنگ کی غیر معیاری سہولیات کی فراہمی اس ادارے کا شیوہ بنتا جا رہا ہے

 

گزشتہ دن میڈیا پر پی آئی اے کے حوالے سے ایک بڑی خبر سامنے آئی جس کے مطابق لاہور سے کینیڈا جانے والی پرواز پی کے 789چھ ستمبر 2018 کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچی تو اس وقت اس جہاز کی ائیر ہوسٹس فریحہ مختار بھی مسافروں کے ساتھ ٹورنٹو پہنچیں مگر جب یہی پرواز تیرہ ستمبر 2018کو  واپس پاکستان روانگی کے لیۓ روانہ ہوئی تو پی آئی اے کے حکام پن یہ انکشاف ہوا کہ فریحہ مختار لاپتہ ہیں

ائیر ہوسٹس کے لاپتہ ہونے کے جرمانے کے طور پر پی آئی اے حکام کو آٹھ ہزار ڈالر کی خطیر رقم کا ہرجانہ کینیڈين حکام کو ادا کرنا پڑا اس ائير ہوسٹس کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل نے ہوشربا انکشافات کیۓ ہیں ٹی وی چینل کے مطابق ائیر ہوسٹس کی تعیناتی 2011 میں ہوئي تھی

بی کام کی ڈگری کی بنا پر ہونے والی اس تعیناتی کو اس وقت چیلنج کا سامنا کرنا پڑا تھا جب وہ ڈگری جعلی نکل ائی تھی اس کے بعد اس ائیر ہوسٹس کو شو کاز نوٹس 2014 میں جاری کر دیا گیا تھا اس کے بعد پی آئی اے کی پرواز پی کے 788 میں برطانوی حکومت نے 2015 کو اس ائیر ہوسٹس کو اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کی بنا پر اس کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا

مگر فریحہ مختار نے اس برخواستگی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا اور دوبارہ سے نوکری پر آگئی تھی مگر اس کے بعد اب وہ پرسرار طور پر کینیڈا میں غائب ہو گئی ہے جس کا ہرجانہ پی آئی اے کے حکام کو بھرنا پڑا تھا حکام نے ائير ہوسٹس کی گمشدگی کی درخواست باقاعدہ طور پر کینیڈین پولیس کے پاس جمع کروا دی ہے مگر تاحال اس کے بارے میں کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا ہے

 

To Top