‘میں کس کس کو بتاؤں کہ میں ۔۔۔۔ نہیں ہوں ‘ ایک شیعہ لڑکی کی سر گزشت

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

میرا تعلق ایک مزہبی گھرانے سے ہے میرے اہل خانہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے ہیں میری دادی انتہائی کٹر مزہبی عقائد کی حامل خاتون تھیں جس کے سبب ہم سب گھر والے اہل شیعہ کے تمام ایام انتہائی اہتمام کے ساتھ مناتے تھے ۔ اور اس میں تمام اہل خانہ خصوصی عبادات و اعمال کا اہتمام کرتے تھے

یکم محرم کی آمد سے قبل ہی ہمارے گھروں میں اس کی تیاریاں شروع ہو جاتی تھیں گھر کے ہر فرد کے لیۓ کالے لباس بنواۓ جاتے تھے پورے علاقے میں ہونے والی مجالس کی ٹائمنگ اور شیڈول اور وہاں پڑھنے والے ذاکرین کے متعلق دریافت کیا جاتا اور پھر اپنے روز مرہ کے کاموں کو پس پشت ڈال کر اس بات کو یقینی بنایا جاتا کہ گھر کا ہر فرد کم از کم دن میں ایک مجلس میں ضرور شرکت کرے

ایک جانب تو ہمارے گھروں میں محرم کی آمد پر اس طرح اہتمام ہو رہا ہوتا تھا تو دوسری جانب جیسے ہی محرم کا آغاز ہوا میرے اسکول کے ساتھیو کا رویہ مجھ سے بدلتا گیا میری سب سے اچھی سہیلی نے بھی میرے ساتھ لنچ کرنے سے گریز کرنا شروع کر دیا اور اس کے ساتھ ساتھ کلاس کے بچے بھی مجھے الگ الگ ناموں سے پکارنے لگے

میں نے جب اس بارے میں اپنی دادی جان سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ بیٹا ہم تو نبی کے گھر والوں کے ساتھ ہونے والے ظلم پن احتجاج کرتے ہیں سوگ مناتے ہیں اور یہ سوگ خالی ہمارا تو نہیں ہے نبی اور ان کی آل سے محبت تو ہم سب کے ایمان کا جز ہے

ان کی کچھ باتیں مجھے سمجھ آتیں اور کچھ باتیں میرے اوپر سے گزر جاتیں چوتھی جماعت کی طالبہ کی حیثیت سے میرا عمر ایسی نہ تھی کہ میں ان معاملات کو سنجیدگی سے لیتی ۔اس دن محرم کی چار تاریخ تھی مین جب اسکول گئی اور اپنی جگہ پر بیٹھنے لگی تو میری بنچ پر کسی نے میرے نام کے ساتھ کافر لکھا ہوا تھا

میں نے جیسے ہی اس کو دیکھا مٹانے کی کوشش کی مگر وہ اس طرح لکڑی کی بنچ پر کندہ کیا تھا کہ میرے لیۓ اس کو مٹانا ممکن نہ تھا اس کے بعد میری سہیلی جب کلاس مین آئی تو میں نے اس کے بیٹھنے کی جگہ خالی کی تو اس نے میرے ساتھ بیٹھنے سے انکار کرتے ہوۓ کہا کہ میں کافروں کے ساتھ نہین بیٹھتی

میں نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی کہ میں تو اللہ کو ایک مانتی ہوں میں کافر کیسے ہو سکتی ہوں  تو اس نے کہا کہ نہیں میری امی نے کہا ہے کہ شیعہ کافر ہوتے ہیں اس لیۓ میں تمھارے ساتھ نہیں بیٹھوں گی

اس کی اس بات نے مجھے رونے پر مجبور کر دیا اور میں روتے روتے اپنی جگہ پر بیٹھ گئی بریک مین جب پانی پینے کے لیۓ کولر کے پاس گئی تو میری کلاس کے ایک لڑکے نے میرے ہاتھ سے پانی پینے کا کلاس چھین لیا اور کہا کہ اپنا گلاس لایا کرو ہمارے گلاس کو ناپاک مت کرو

یہ سلسلہ یہاں پر ختم نہ ہوا آج جب کہ میں یونی ورسٹی کی طالبہ ہوں کم و بیش یہی صورتحال آج بھی مجھے ہر سال محرم کے دنوں میں خصوصا دیکھنی پڑتی ہے اب میرے دوست اور کلاس فیلو کھل کر مجھے کافر نہیں کہتے مگر ان کی آنکھوں میں اب بھی میرے ایمان اور عقیدے کے متعلق شکوک و شبہات پاۓ جاتے ہیں

ان حالات مین جس کا شکار مجھ جیسے اور بہت سارے لوگ بھی ہیں آپ ہی بتائيں ہم کیا کریں ؟؟؟

To Top