کیا معاشرے میں بڑھتی ہوئی جنسی بے راہ روی کےذمہ دار والدین ہیں ؟

جنسی معاملات کے بارے میں تجسس انسانی فطرت کا تقاضا ہے ۔ اسلامی نقطہ نظر سے اور سائنسی تعلیم کے مطابق بھی ایک خاص عمر کے بعد انسان کے اندر ایسی ہارمونل تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں جو نہ صرف اس کے ظاہری نقش و نگار میں تبدیلیوں کا موجب ہوتی ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس کے اندر بھی ایسی خواہشات پیدا کرنے کا سبب بنتی ہیں جن کا براہ راست تعلق جنسی معاملات سے ہوتا ہے ۔

اگرچہ جنسی تقاضے ایک فطری عمل ہے مگر ہمارے معاشرے کی روائتوں کے سبب اس حوالے سے پردہ پوشی نے اس عمل کو ایک پرسرار عمل بنا دیا ہے ۔والدیں اپنے بچے کو یہ تو بتاتے ہیں کہ زنا ایک گناہ کبیرہ ہے مگر وہ یہ بتانے کو تیار نہیں ہیں کہ جنسی خواہشات سے کیا مراد ہے اور ان خواہشات کی تکمیل کے تقاضے اور اس کے جائز راستے کون سے ہیں ۔

جب کا اگر ہم اسلامی تعلیمات پر نظر ڈالیں تو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حوالے سے مکمل تعلیمات دی ہیں اور تمام مسلمانوں کو جائز اور نا جائز تمام حوالوں سے آگاہ کیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ واضح طور پر رہنمائی بھی کی گئی ہے کہ کس طرح لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کرنا ہے ۔

مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں والدین جہاں اپنے دیگر فرائض کو فراموش کر بیٹھے ہیں وہیں وہ یہ بھی بھول بیٹھے ہیں کہ اگر صحیح وقت پر اپنے بچوں کو جنسی تعلیم نہ دی جاۓ تو وہ آنے والے وقت میں بہت ساری پیچیدگیوں کا سبب بنتی ہے ۔ بچوں کو جنسی تعلیم دینے کی اولین ذمہ داری والدین کی ہے جو کہ کچھ بنیادی نکات کو ذہن نشین کر کے ان ذمہ داریوں سے بہتر طریقے سے عہدا برآ ہو سکتے ہیں ۔

جنسی تعلیم کوئی معیوب بات نہیں ہے

ہمارے گھروں میں جنس کے حوالے سے گفتگو کرنا ایک انتہائی بے شرمی کی بات سمجھا جاتا ہے اسی وجہ سے بچہ اگر کبھی کسی جنسی معاملے کے حوالے سے بات کرنابھی چاہے تو اس کو بے شرمی گردانتے ہوۓ خاموش کروادیا جاتا ہے ۔حالانکہ اس وقت والدین کو چاہیۓ کہ وہ اپنے گھر میں ایسا ماحول پیدا کریں جس میں اخلاقیات اور تہذیب کے ساتھ تعلیم کی خیال سے بچوں سے ان معاملات میں نہ صرف بات کی جاۓ بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی رہنمائی بھی کی جاۓ ۔

اس حوالے سے حدیث کا مفہوم ہے ‘ہمارے پیارے نبی کا فرمان ہے کہ اللہ انصار کی عورتیں بہترین عورتیں ہیں جو علم کی حصول کے لیۓ شرم کو آڑے نہیں آنے دیتی ہیں

ماں باپ کی حیثیات سے اپنی ذمہ داریوں کو تقسیم کریں

یہ ایک عام حقیقت ہے کہ مرد کے معاملات کو مردوں سے بہتر کوئی نہیں سمجھتا یہی معاملہ عورتوں کا بھی ہوتا ہے ۔اسی سبب یہ ضروری ہے کہ مائیں بیٹیوں کو اس حوالے سے آگاہ کریں جب کہ باپ اپنے بیٹوں کو جنسی تعلیم اور اس کے حوالے سے اسرار و رموز سے آگاہ کریں

بچوں کو جنسی تعلیم دینے کے لیۓ قرآن اور سنت کا سہارا لیں

بعض والدین یہ عذر تراشتے ہیں کہ شرم و حیا کے سبب وہ اپنے بچوں سے جنسی معاملات کے بارے میں گفتگو نہیں کر سکتے ہیں ایسے والدین کے لیۓ بہترین ترین طریقہ یہ ہے کہ وہ قرآن اور سنت کی مثالوں کے ذریعے اپنے بچوں کو جنسی تعلیم دیں ۔ قرآنی حوالوں کے سبب ایک تو ان کی جانب سے دی جانے والی تعلیم مستند ترین ہو گی دوسرا اس طریقے سے شرم و حیا کا پردہ بھی برقرار رہے گا


سورۃ المومنون میں اللہ تعالی فرماتے ہیں ‘اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر اس لیے کہ ان میں کوئی الزام نہیں’ اس طرح کی آیات کو مثال بنا کر تعلیم دی جا سکتی ہے ۔

آج کل کے دور میں بڑھتی ہوئی جنسی بے راہ روی کے اس طوفان کو روکنے کے لیۓ والدین کو اپنا کردار لازمی ادا کرنا چاہیۓ جن کو ان چند گزارشات کے ذریعے آسان بنایا جاسکتا ہے ۔

 

To Top