ہم ہیجڑوں سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟

صحیح بخاری میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے کہ

ان مردوں پر لعنت جو مخنث بنتے ہیں اور ان عورتوں پر لعنت جو مرد بنیں، انہیں اپنے گھروں سے نکال دو۔

اس حدیث کو بنیاد بنا کر لوگ اپنے ان بچوں کو جو ہیجڑے پیدا ہوتے ہیں گھر سے نکال دیتے ہیں ۔ مگر شریعت میں باقاعدہ طور پر قدرتی پر پیدا ہونے والے ہیجڑے بچوں کے لۓ وراثت میں حق بھی رکھا گیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کو جو قدرتی طور پر ہیجڑے ہوں گھر سے نکالنے کا حکم نہیں ہے۔

یہ حدیث خاص طور پر ان لوگوں کے لئے ہے جو جان بوجھ کر شباہت اختیار کرتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کس طریقے سے اس امر کو جانچا جاۓ کہ یہ اصلی ہیجڑے ہیں یا خود ساختہ۔ ہمارے معاشرے میں ہیجڑوں کا مقام تیسرے درجے کے شہری سے بھی بد تر ہے ان حالات کو دیکھتے ہوۓ کوئی بھی ذی شعورانسان جان بوجھ کر خود کو اس عذاب میں مبتلا نہیں کرنا چاہے گا۔

Discrimination and Violence Against Transgender In Pakistan - Parhlo.com

پچھلے ادوار میں اس صنف کے ساتھ ہونے والی ذیادتیاں، اور ابھی حال ہی میں سیالکوٹ میں جیجا بدمعاش کی جانب سے ہونے والا سلوک، کراچی میں ہونے والے ہیجڑوں کے قتل جن کی ایف آئی آر تک نہیں لکھوائی گئيں ، پشاور میں ڈاکٹروں کا اس صنف کے علاج سے انکار کچھ اور نہیں ہمارے معاشرے کے رويوں کو ظاہر کرتا ہے ۔اتنی نفرت ، اتنی وحشت کسی انسان کے لۓ روا رکھنا تو قطعی جائز نہیں۔

سب سے پہلے تو ہمیں ماں باپ کو یہ شعور دینا چاہئے کہ اگر آپ کے گھر ایسا بچہ پیدا ہو تو اس کی واحد کمزوری یہی ہو گی کہ وہ شادی کے افعال کی انجام دہی سے معذور ہے ۔ تو ایسے بچے کو قابل نفرت نہیں سمجھنا چاہیئے بلکہ معذور سمجھ کر معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے ۔ اب مرحلہ ہے ان لوگوں کا جو اس وقت معاشرے کی اس نفرت کا براہ راست سامنا کر رہے ہیں ۔

جو لوگ ان ہیجڑوں کو جنسی بے راہ روی کا سبب سمجھتے ہیں ان کے لۓ ایک درخواست ہے کہ معاشرے میں ہمیشہ وہی چیز بکتی ہے جس کے خریدار ہوتے ہیں آپ خریدنا بند کر دیں یا پھر خریدار سے بھی یکساں نفرت کریں۔ تو یہ کاروبار خود بخود بند ہو جاۓ گا۔

To Top