کیا آپ جانتے ہیں حضرت آدم کو جنت سے نکلوانے کی ذمہ دار بی بی حوا نہ تھیں؟

بچپن سے یہی سنتے آۓ تھے کہ عورت ہی درحقیقت وہ فتنہ ہے جس نے آدم کو جنت سے نکلوایا اس الزام کے حق میں کافی شواہد بھی دیۓ جاتے ہیں اور بعض لوگ تو یہاں تک کہہ اٹھتے ہیں کہ جہنم میں سب سے ذیادہ تعداد عورتوں ہی کی ہو گی ۔ عورتیں جو معاشرے کا اکیاون فی صد ہیں اپنے گلے میں الزام کا یہ طوق اٹھاۓ زندگی گزارتی آئی ہیں ۔

اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جاۓ تو اس امر سے آکاہی حاصل ہوتی ہے کہ انجیل مقدس میں آدم کو جنت سے نکالے جانے کا سراسر ذمہ دار عورت کو قرار دیا گیا ہے اور اس کا سبب اگر ہم اس وقت کی عورتوں کی معاشرتی حیثیت او دیکھیں تو خود بخود سمجھ آجاتا ہے ۔کہ اس وقت ہر برائی اور بد شگونی کا سبب عورت کی ذات ہی کو قرار دیا جاتا تھا ۔

قرآن عورت کو جنت سے نکالے جانے کا سبب نہیں قرار دیتا

اگر آپ قران کا مطالعہ کریں تو ایک درجن مقامات پر آپ کو اس واقعے کا ذکر ملے گا ۔مثال کے طور پر سورۃ الاعراف کی انیسویں آیت جہاں آدم و حوا کا طرز عمل یکساں ہی بتایا گیا ہے ۔دونوں سے غلطی ہوئی ، دونوں کو اپنی غلطی پر ندامت ہوئی ۔دونوں معافی کے خواستگار ہوۓ اور اللہ نے دونوں کی توبہ قبول فرمائی

بائبل کے مطابق عورت کو اس کی گناہ کی سزا بھی دی گئی ہے

اس کے مقابلے میں اگر آپ بائبل کا نقطہ نظر جاننا چاہیں تو آپ کو پتہ لگے گا کہ اس میں واضح طور پر عورت ہی کو نہ صرف جنت سے نکالے جانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے بلکہ اس کو حمل کے دوران ہونے والی تکلیف اور بچے کے پیدائش کے وقت کی تکلیف کو اس کی سزا قرار دیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ مرد کی محکومیت کو بھی اسی سزا میں شامل کیا گیا ۔یہی وجہ ہے کہ مغربی معاشرت کی عورت اپنی ساری زندگی مرد کی حاکمیت سے آزادی کی تحریک چلاتی رہتی ہے ۔اور بچے پیدا کرنے سے بچنے کی کوشش کرتی رہتی ہے ۔

قصہ مختصر ان تمام شواہد کو دیکھتے ہوۓ باآسانی فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلام نے ،قرآن نے یا حدیث میں عورت کو جنت سے نکالے جانے کا کبھی بھی ذمہ دار قرار نہیں دیا لہذا ہمیں اپنے نظریات کو درست کر لینا چاہیۓ اور سمجھ لینا چاہیۓ کہ عورتوں کا بھی جنت پر اتنا ہی حق ہے جتنا مردوں کا ہے

نیلم منیر کی سری لنکا کے سابق صدر کے بیٹے کے ساتھ تصاویر میں ایسا کیا خاص تھا جس پر لوگوں نے تنقید کے تیر برسا دیۓ

To Top