باتوں باتوں میں…

ہاں یار بس ابھی صدر سے نکل رہا ہوں ۔ نہیں نہیں بات کرو یار کوئی مسئلہ نہیں ہےـ یہ الفاظ اس ٹیکسی ڈرائیور کے تھے جس میں میں اپنی فیملی کے ساتھ ابھی ابھی بیٹھا تھا۔ ابھی ٹیکسی چلی ہی تھی کہ اس کا فون بجا اور اس نے کسی دوست سے بات شروع کر دی۔ ایک ہاتھ موبائل پر اور دوسرا بیک وقت گئیر اور اسٹئیرنگ کو کنٹرول کر رہا تھا۔ رش کا وقت تھا اور کئی جگہ پر اس نے بمشکل کنٹرول کیا۔ میں ایک ضبط کے عالم میں اس انتظار میں تھا کہ شائد کوئی ضروری یا ایمرجنسی بات نہ ہو۔ مگر شائد دوسری طرف سے پیکیج کی سہولت کو منطقی انجام تک پہنچانے کا تہیہ کیا گیا تھا۔ گاڑی کے تمام پرزہ جات، اس کی ڈرائیونگ کے اصول، اور حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ یمن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میں نے درمیان میں اشارہ کیا تو جواب میں ایک منٹ کا اشارہ ملا۔جو بڑھتے بڑھتے بیس منٹ کا ہوگیا۔۔خدا خدا کرکے گھر پہنچے تو موڑ مڑتے ہی اس نے فون پر کہا۔ ارے واہ یار ، باتوں باتوں میں پتا ہی نہیں چلا کہ ہم پہنچ بھی گئے ۔ اور میں نے اترتے ہی اس سے کہا۔ مجھ سے پوچھ لیتے کہ ہم کس طرح پہنچے۔ میں شائد فیملی کی وجہ سے کسی تکرار میں نہیں پڑا۔ آپ بھی یہ سب پڑھ کر اس ٹیکسی والے کو بے وقوف سمجھ رہے ہوں گے۔ ذرا سوچیں جب ہم ڈرائیونگ سیٹ پر ہوتے ہیں تو ہمیں بھی ایسے ہی باتوں باتوں میں پہنچ جانے کا پتہ نہیں چلتا

سابق صدر آصف علی زرداری سیاست میں آنے سے قبل کس پیشے سے وابستہ تھے ایسا انکشاف ہو گیا جس نے سب کو حیران کر ڈالا

To Top