مجھے جائیداد میں سے حصہ نہ دیتے مگر مجھے اس طرح بے آبرو تو نہ کرتے

اوطاق میں خاندان کے سب مرد سر جوڑے بیٹھے تھے میرے والد کا انتقال حال ہی میں ہوا تھا جس کے بعد ان کی گدی پر میرے بڑے بھائی کو بٹھا دیا گیا تھا اور ان کے سارے مریدوں نے ان کی گدی نشینی کی تقریب میں نہ صرف شرکت کی تھی بلکہ ان کے ہاتھوں پر بیعت بھی کی تھی

ان سارے معاملات کے بعد ابا کی جائیداد کے بٹوارے کا معاملہ تھا جس کو خاندان کے بزرگوں کی مدد سے تینوں بھائیوں میں تقسیم کر دی گئی تھی بس اب واحد چیز یا ملکیت جو بچ گئی تھی وہ میں تھی جس کے بٹوارے کے لیۓ یہ سب لوگ سر جوڑ کر بیٹھے تھے میری عمر سترہ سال تھی ۔میرے والد نے اپنی زندگی میں ہی میرا رشتہ اپنے دوست کے بیٹے سے کر دیا تھا

جن کا تعلق ہمارے خاندان سے نہ تھا مگر اب میرے بھائیو کو اس پر یہ اعتراض تھا کہ اگر میری شادی اس سے کروائی جاتی تو ان کو جائیداد میں سے میرا حصہ بھی دینا پڑتا جس کے لیۓ وہ تیار نہ تھے اسی وجہ سے وہ سب سر جوڑے بیٹھے تھے کہ کس طرح سے جائیداد کو بچایا جا سکے

رشتے سے انکار کرنا اس لیۓ ممکن نہ تھا کہ اس کا فیصلہ میرے والد ہی اپنی زندگی میں کر گۓ تھے اور میرے سسرال والوں کا مطالبہ تھا کہ مجھے جہیز کے علاوہ میری جائیداد کا حصہ بھی دیا جاۓ جو کہ میرا حق بھی تھا

اس دن اوطاق میں ایک ایسا فیصلہ کیا گیا جس نے میری دنیا ہی اندھیر کر دی میرے تینوں بھائیوں نے میری جائیداد کا حصہ بچانے کے لیۓ ایک شیطانی کھیل کھیلنے کا فیصلہ کیا جس سے ایک جانب تو وہ اس رشتے سے بھی جان چھڑا سکتے تھے اور انہیں مجھے حصہ بھی نہ دینا پڑتا

اس رات جب میں کمرے میں سونے کے لیے گئی تو میری بھابھی میرے لیے دودھ کا گلاس پینے کے لیۓ لائيں جو انہوں نے بہت محبت کے ساتھ مجھے پلایا اسے پینے کے بعد مجھے کچھ ہوش نہ رہا اور میں بے ہوش ہو گئی عجیب سے شور سے میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ میرے ساتھ میرا چچا ذاد جو کہ بیس سال کا مخبوط الحواس شخص تھا برہنہ حالت میں لیٹا ہوا ہے اور میرے بھائی بھابھیاں میرے سرہانے کھڑے ہیں

اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتی میرے بڑے بھائی کا زناٹے دار تھپڑ میرے چہرے پر آکر لگا میں نے چکراتے ہوۓ سر کے ساتھ ان کو دیکھا مجھے سمجھ نہین آرہا تھا کہ آخر میرا قصور کیا ہے مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میرا کزن برہنہ حالت مین میرے بستر پر کیا کر رہا تھا

میں نے اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کی مگر جنہوں نے یہ کھیل خود کھیلا تھا وہ میری صفائی کیوں سنتے انہوں نے میرے کردار پر نہ صرف رکیک حملے کیۓ بلکہ بہت مار دھاڑ کے بعد مجھے اچھوت کی طرح ایک کمرے تک محدود کر دیا گیا

میرے سسرال والوں کو اس واقعے کی خبر کس نے دی یہ تو میں نہیں جانتی مگر اس کے نتیجے کے طور پر میری منگنی ٹوٹ گئی اور میرے بھائیوں کی خواہش پوری ہو گئی اور مجھ جیسی بدنام لڑکی سے شادی کے لیۓ کوئی بھی تیار نہیں ہوا اسی سبب میرے بھائیوں نے مجھ سے میرا حق بخشوا کر میرا نکاح قرآن سے پڑھوا دیا

میرے بھائی آج بھی اپنی اونچی پگ کے ساتھ ساری برادری والوں کے فیصلے کرتے ہیں مگر مجھ کو جیتے جی درگور کر چکے میری زندگی ایک کمرے اور ایک قرآن تک محدود ہو چکی ہے اب جب میری عمر صرف پچیس سال ہے میرے دل کے ارمان اپنی موت آپ مرچکے ہیں

اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں میرے دیس کے کچھ گوشے آج بھی ایسے ہین جہاں میری جیسی کئی لڑکیاں اپنے حق بخشوانے کے بعد قرآن کے ساتھ زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں اور ان کے لیۓ آواز اٹھانے والا کوئی نہیں

 

 

To Top