معصوم زینب کا قتل کیوں کیا گیا وجہ جنسی خواہش یا نفسیاتی بیماری نہیں بلکہ۔۔۔۔۔۔۔۔

قصور میں ہونے والے معصوم زینب کے ساتھ ہونے والے جنسی زیادتی اور قتل کی واردات نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔اب جب کہ اس کا قاتل عمران علی ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد گرفتار ہو چکا ہے ۔ اس کی گرقتاری کے بعد امید تو یہ کی جا رہی تھی کہ سارا معاملہ اب ختم ہو جاۓ گا ۔

مگر معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد معود کے ایک پروگرام نے اس سارے معاملے کو ایک نیا رخ دے دیا ہے ۔ ان کے الزامات کی بنیاد پر نہ صرف سپریم کورٹ نے سو مو ٹو ایکشن لیا بلکہ ان الزامات کی انکوائری کروانے کے لیۓ ایک جی آئی ٹی بھی تشکیل دے دی ۔ اگرچہ حکومتی حلقوں کی جانب سے ڈاکٹر شاہد مسعود کے الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا جا رہا ہے اور ان کی تردید بھی کی جا رہی ہے ۔

مگر بار بار ایسے ثبوت سامنے آرہے ہیں جن کی روشنی میں یہ یقین پختہ ہوتا جارہا ہے کہ یہ معاملہ کسی سیریل کلر کی جانب سے جنسی زیادتی اور قتل کا نہیں ہے بلکہ اس سارے معاملے کے پس منظر میں کوئی اور ہی کہانی پوشیدہ ہے ۔ اسی حوالے سے ایک ایسے انسان کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جو کہ بچوں کی پورن ویڈیوز بنا کر بیرون ملک بیچتا رہا ہے ۔

اس ویڈیو میں ملزم سعادت کی گرفتاری ناروے میں گرفتار ہونے والے ایک گینگ کی گرفتاری کے بعد عمل میں آئی ۔ اس گینگ کا کام بچوں کی پورن ویڈیوز فروخت کرنا تھا ۔ملزم سعادت پاکستان کے شہر سرگودھا سے ان کو یہ ویڈیو بنا کر بیچتا تھا ۔ اس آدمی کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ وہ لوگ اس کو فی ویڈیو کے 300 یورو ادا کرتے تھے ۔

اس نے ایک ہزار بچوں کی ایسی ویڈیوز بنا کر بیچی تھیں ۔ اس کے بعد اس گینگ کے لوگوں نے اس سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بچوں کو لے کر ان کے پاس بیرون ملک آجائيں تاکہ وہ اپنی مرضی سے ان بچوں کی ویڈیوز بنا سکیں ۔

اس قسم کے بیانات سن کر اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ پاکستان کے اندر ان سارے معاملات میں کچھ ایسی قوتیں کارفرما ہیں جو کہ مالی فوائد کے حصول کے لیۓ نہ صرف ان معصوم بچوں کی عزتوں کا سودا کر رہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی جانیں بھی لے رہے ہیں

To Top