رمضان کے مہینے میں میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات کے حوالے سے ایسے مسائل جو آپ جاننا چاہتے ہیں

اسلام کے ماننے والے اس بات سے بخوبی واقف ہوں گے کہ قرآن و سنت کے بعد اس مزہب میں فتوؤں کی کتنی اہمیت ہوتی ہے ۔ فتوی سے مراد کسی بھی مفتی کی جانب سے کی جانے والی وہ رہنمائی ہے جو کہ اگر قرآن و سنت سے واضح طور پر حاصل نہ ہو تو اس بارے میں مفتی کرام قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرماتے ہیں


مگر گزشتہ کچھ سالوں سے ایسے فتوی بھی سامنے Jۓ ہیں جن کو عقل تسلیم کرنے سے  قاصر نظر آتی ہے ۔جیسے کہ آج کل رمضان کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں میاں بیوی کے باہمی ازدواجی تعلقات کے حوالے سے کئی معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کو فطری شرم کے سبب پوچھنا مشکل لگتا ہے

ایسے ہی کچھ سوالات سامنے آۓ جن کا جواب علما اور مشائخ نے کچھ اس طرح دیا ہے

اگر بیوی سے مباشرت کے دوران فجر کی اذان ہو جاۓ تو اس صورت میں روزے کی کیا حیثیت ہو گی ؟

اس سوال کا جواب سعودی عرب کے عالم جناب الفقیہ ڈاکٹر عبداللہ نے کچھ اس طرح دیا ہے کہ “اگر کوئی انسان اپنی بیوی کے ساتھ مباشرت کر رہا ہے اور اس دوران اذان ہو جاتی ہے تو اس کو پہلے مباشرت کے عمل کو مکمل کرے اس کے بعد غسل کر کے مسجد جا کر نماز پڑھے اور اگر جماعت کا وقت نکل جاۓ تو گھر میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ نماز ادا کرے ۔

اس کی توجیح پیش کرتے ہوۓ مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ اگر مباشرت کے عمل کو درمیان میں روک دیا جاۓ تو اس سے بیوی کی دل آزاری بھی ہو سکتی ہے اور دوسری وجہ یہ ہےکہ اگر یہ عمل ادھورا چھوڑ دیا تو بار بار نماز میں اس کا خیال آتا رہے گا اور خشوع حاصل نہیں ہو سکے گا

خود لزتی کے عمل سے کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

فقہ حنفی کے مسلک کے مطابق خود لزتی کے عمل سے روزہ نہیں ٹوٹتا مگر اس کے لیۓ یہ لازم ہے کہ اس عمل کے نتیجے میں تولیدی مادے کا اخراج نہ ہو اگر تولیدی مادے کا اخراج ہو گیا تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جاۓ گا ۔ اس بارےمیں فتوی مصری انسائکلوپیڈیا آف فتوی نامی کتاب میں موجود ہے

کیا انزال کے نتیجے میں روزہ نہیں ٹوٹتا ہے ؟

اس سوال کے جواب میں الترمزی کے والیم 2 446 میں رہنمائی موجود ہے اس کے مطابق اگر دخول کےبغیر کسی بھی قسم کے جنسی خیال یاتصور کے نتیجے میں انزال ہو جاۓ تو اس صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا ہے

کیا بیوی کو چومنے یا اس سے ہم نشین ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

اس سوال کے جواب مین شیخ الحدیث مفتی عمر فاروق صاحب کا فرمانا ہے کہ اگر بیوی سے ہم نشین ہونے کے نتیجے میں دخول یا انزال کا خدشہ لاحق نہ ہو تو اس سے روزے پر کوئی فرق نہیں پڑتا مگر اگر انسان کا خود پر قابو نہ ہو اور اس صورت میں انزال کا اندیشہ ہو تو اس سے بچنا چاہیۓ

[adinserter block=”15

یاد رہے کہ یہ تمام فتوی خاص مکتبہ فکر سے متعلق ہیں اس پر عمل کرنے سے قبل اپنے فقہ اور مسلک کے تحت اس کی تصدیق ضروری ہے

To Top