اگر خواتین بالوں کو رنگوائیں گی تو… علماء کا بالوں کو خضاب لگانے سے متعلق نیا فتوی سامنے آ گیا

اسلام دین فطرت ہے زندگی کا کوئی ایک بھی شعبہ ایسا نہیں ہے جس کے بارے میں رہنمائی قرآن و سنت میں موجود نہ ہو ۔ انسانی عمر جیسے جیسے بڑھتی جاتی ہے اس کے اثرات انسان کے چہرے اور جسم سے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔جہاں چہرے پر جھریاں پڑتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ سر کے بال بھی سفید ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو کہ بڑھتی ہوئی عمر کو ظاہر کرتے ہیں


اسلام میں بالوں کے رنگنے کا حکم احادیث سے ثابت ہے

حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک یہود اور نصاری خضاب نہیں کرتے لہذا تم ان کی مخالفت کیا کرو۔بخاری، الصحیح، 5 : 2210، رقم : 5559، دار ابن کثیر الیمامۃ بیروت

اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بالوں کا رنگنے کا حکم دیا تھا کیوں کہ اس وقت یہود و نصاری اپنے بالوں کو رنگنے سے اجتناب برتتے تھے ،

اس حدیث سے ایک اور بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ اس میں مرد و عورت کا کوئی تفرقہ نہیں رکھا گیا بلکہ یہ حکم مسلمانوں کے لیۓ ہے

بالوں کو رنگنے کے لیۓ کن چیزوں کا استعمال جائز ہے

اس اجازت کے بعد کہ اسلام میں مرد و عورت کو بالوں کو رنگنے کے لیۓ اجازت دی گئی ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بالوں کو رنگنے کے لیۓ کن چیزوں کا استعمال کیا جا سکتا ہے

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس بڑھاپے کو تبدیل کرنے کے لیے مہندی اور وسمہ (خضاب) کیا ہی بہترین چیز ہاحمد بن حنبل، المسند، 5 : 147،

اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مہندی اور وسمہ کا استعمال اس مقصد کے لیۓ کیا جاسکتا ہے

ہمارے پیارے نبی نے خود خضاب استعمال نہیں کیا تھا

ان احادیث کے باوجود کچھ لوگ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ساری زندگی میں کبھی بالوں کو نہیں رنگا تھا تو پھر ہم کیسے رنگ سکتے ہیں اس حوالے سے بھی ایک حدیث ہے

حضرت ثابت کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خضاب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ خضاب کی عمر کو پہنچے ہی نہیں تھے اگر میں چاہتا تو آپ کی داڑھی مبارک کے سفید بالوں کو گن سکتا تھا۔بخاری، الصحیح، 5 : 2210، رقم : 5556

خواتین کے فیشن کے طور پر بالوں کو رنگوانا

اگر عورتیں اپنے بالوں کو مہندی یا وسمہ کے علاوہ کسی اور چیز سے بالوں کو رنگے تو اس میں سب سے پہلے اس بات کا اہتمام ضروری ہے کہ اس مقصد کے لیۓ کس چیز کا استعمال کیا گیا ہے ان رنگوں میں ایسے کیمیکل تو شامل نہیں ہیں جو کہ حرام ہوں اس کے علاوہ اسلام میں عمر کے بڑھنے کے سبب سفید بالوں کو تو رنگنے کی اجازت ہے مگر کالے بالوں کو دیگر رنگوں میں تبدیل کرنے کے حوالے سے  کوئی حکم نظر نہیں آتا مگر اسلام خدا کی بنائی ہوئی شکل کو بدلنے کا حکم بھی نہیں دیتا

ان تمام احادیث مبارکہ اور آثار صحابہ کی تطبیق یوں کی جائے گی جو عقل وشعور بھی تسلیم کرتا ہے کہ سفید بالوں کو تبدیل کرنے کی اجازت ہے جو مذکورہ بالا احادیث میں واضح ہے لیکن عمر کے اعتبار سے بالوں کو رنگ لگایا جائے تو پھر ٹھیک ہے۔ مثلا ایک اسی نوے سال کا بزرگ جس کے ہاتھ پاؤں حرکت کرنے سے عاری ہوں وہ سیاہ خضاب لگائے تو اس کے لیے مناسب نہیں ہو گا یا پندرہ سے تیس سال والے مرد سرخ مہندی لگائے پھرتے ہوں تو ان کے لیے بھی یہ مناسب نہیں ہے۔ لہذا جس کے سفید بال خوبصورت لگ رہے ہوں اس کی تو ضرورت نہیں ہے کہ ان کو تبدیل کر لے۔ لیکن جس کے سفید بال مناسب نہ لگیں تو اس کو عمر کے مطابق رنگنے چاہیں، جوان ہے تو سیاہ کر لے اور بوڑھا ہے تو سرخ مہندی وغیرہ لگا لے۔

 

To Top