قصور میں جنسیت کے طوفان نے ایک اور معصوم زینب کی جان لے لی، ذمہ دار کون ہے؟

ایک زمانہ تھا کہ قصور کا شہر اپنی ادب کے ساتھ محبت کی وجہ سے مشہور تھا ۔نور جہاں کا شہر قصور گزشتہ کچھ سالوں سے کچھ اور وجوہات کے سبب خبروں کی زینت بنا ہوا ہے ۔مگر وہ وجہ انتہائی شرمناک ہے جس کی وجہ سے یہ شہر پوری دنیا میں بدنام ہو رہا ہے ۔ اس شہر کی مقتدر ہستیوں کی جانب سے اس شہر کے معصوم بچوں کی ننگی ویڈیو بنا کر پوری دنیا میں سپلائی کرنے کے ہوشربا انکشافات نے سب کے سر شرم سے جھکا دیۓ ۔

اس شہر میں ہونے والے ان واقعات کے سبب اس شہر میں ایسے جنسی بیمار افراد پیدا کر دیۓ ہیں جو کہ اپنی جنسی وحشت کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہوتے ہیں ۔ان وحشی درندوں کی نظر میں انسانی جان اور معصومیت کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ہے ۔ اسی سبب جب قصور کی چھ سالہ زینب کی لاش شہر میں سے دریافت ہوئی تو اس شہر والوں نے کوئی آواز بلند نہ کی ۔

اس معصوم بچی کے والدین اللہ کے گھر عمرے کی ادائگی کے لیے گۓ تھے وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ اپنی معصوم بچی کو اس وحشی جانوروں کے شہر میں چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔ان کو اپنی بچی کے ساتھ ہونے والے سانحے کی اطلاع اللہ کے گھر ہی میں ملی کتنا تڑپی ہو گی زینب کی ماں اللہ کے گھر کے سامنے ،اس کی فریاد اس کے آنسو اللہ کے گھر کے سامنے جب بہے ہوں گے تو وہاں بھی آگ لگا گۓ ہوں گے

جب خانہ خدا سے واپسی پر انہوں نے اپنی اس معصوم بچی کی لاش دیکھی ہو گی تو کیا گزری ہو گی ان کے دلوں پر ۔ کتنی تڑپی ہو گی معصوم زینب جب ان وحشی درندوں نے اس کے جسم سے اس کا لباس نوچ ڈالا ہو گا ۔اس معصوم کو کیا خبر کہ یہ وحشی جانور اس کے جسم سے اپنی کون سے آگ بجھانا چاہ رہے ہیں ۔

وہ تو ابھی جسمانی تقاضوں کو سمجھنے سے بھی قاصر تھی اس کی معصومیت اس کا کمسن پن ان درندوں کی بربریت کا شکار ہو کر جب کملایا ہو گا تو قصور کی زمین کانپ گئی ہو گی ۔ یہ وہی زمین ہے جہاں اولیا اللہ اپنی انسان دوستی کے سبب غیر مذہب کے لوگوں کو بھی دائرہ اسلام میں کھینچ لاتے تھے ۔

اس بات سے انکار نہیں کہ جنسیت انسانی ضرورت ہی کا نام ہے مگر اس کی تکمیل کا قاعدہ بھی تو موجود ہے ۔مگر کیا کیا جاۓ جب ہر انسان کے موبائل میں ننگی اور فحش ویڈیوز موجود ہوں گی تو ان کی شہوت کے تقاضے بھی ان کو دیکھ دیکھ کر بڑھ جائیں گے پھر وہ اس کی تکمیل کے لیۓ جائز اور ناجائز ہر ہتھکنڈے کا استعمال کریں گے

قصور میں ہونے والا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے گزشتہ ایک سال میں دس بچیاں اس سے قبل بھی اسی وحشت اور بربریت کا شکار ہو چکی ہیں جن کی عمریں پانچ سال سے دس سال کے درمیان تھیں ۔ان سب کو اسی طرح جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا ہے مگر اس سب کے باوجود کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔

زینب کے ساتھ ہونے والے اس جنسی زیادتی کے  واقعے نے سوشل میڈیا پر ایک تحریک کی صورت اختیار کر لی ہے ۔ مگر زیادہ سے زیادہ اس ظلم کو کرنے والے گرفتار ہو جائیں گے ۔قصور کے اندر تواتر سے ہونے والے ان واقعات کی بیخ کنی کے لیۓ یہ لازمی ہے کہ ان مجرموں کو فوری طور پر ایسی عبرت ناک سزا دی جاۓ جو دوسرے لوگوں کے لیۓ ایک مثال ہو ۔

To Top