کیا ننھی زینب ایک دفعہ پھر مصلحت کا شکار ہوگی؟

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

تین دن سے قصور واقعہ ہم سب کے لئے ایک سوالیہ نشان بن کے رہ گیا ہے. زینب کے قاتلوں کو سزا ملے  گی یا وہ ایک دفعہ پھر بچ نکلیں گے ؟ہم سبکو پتا ہے اس ملک میں ہونے والے اس طرح  کے مختلف واقعات میں یقینا کوئی اہم طاقت شامل ہے .

زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق اس کے جسم سے پایا جانے والا ڈی این اے پچھلی9  بچیوں میں بھی موجود تھا.  مطلب مجرم وہی ہے جو  کچھ عرصے بعد پھر سے وار کرتا ہے، اور یقینا جسے کسی طاقت کی پشت پناہی حاصل ہے کہ وہ ہر بار بچ جاتا ہے۔

کوڑے کے ڈھیر پہ پڑی زینب کی لاش دراصل اس قوم کی ہے جو درحقیقت مر گئی .” مگر اس بار شاید کچھ بات بن جاۓ یا شاید ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو ننھی زینب میں اپنی بیٹی نظر  آجاۓ اور وہ  یہ سوچنے پہ مجبور ہو جائیں کہ اب وقت آ پہنچا ہے کہ  ان درندوں کو سر عام تختہ دار پہ لٹکایا جاۓ.

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ عاصمہ جہانگیر جیسے  لبرل کیڑے ایسے ہر معاملے پر خاموش نظر آتے ہیں جو یہ کہتے پھرتے ہیں کہ سزاۓ موت دینا ایک جرم ہے . اسلامی قوانین نے  گناہ کی جو سزا بتائی ہے وہ  پرانی اور  بوسیدہ ہے. یہ معاشرے کے ناسور اگر یہ جان لیں کہ  اسلام میں سزا کا عمل گناہ  کو روکنے کے لئے ہی بنایا گیا ہے تو کیا ہی بات ہو .

یہاں تک تو ہوئی بات موجودہ صورتحال کی ،اب  آتے ہیں اصل بات کی طرف جو اس آرٹیکل کو لکھنے کی وجہ ہے. یہ نصیحت سمجھیں یا وارننگ میں ان تمام ماؤں کو دینا چاہتی ہوں جو ملازمت پیشہ ہیں  یا جو گھروں میں بیٹھی ہیں . خدارا اپنے بچوں کی حفاظت کرنا سیکھیں ا ور ان پہ کڑی نظر رکھیں

آپکا  بچا یا   بچی کہاں  گیا/گئی؟ کتنا وقت لگایا اور کیوں لگایا سب ذہن میں رکھیں. اس سلسلے میں چند ہدایات ہیں براہ کرم ان پہ عمل کریں . میں شرطیہ  کہہ رہی ہوں کہ اگر ان ہدایا ت پہ عمل کیا جاۓ تو دوبارہ کسی ماں کی بیٹی زینب نہیں بنے گی اور نہ ہی  کسی کا بیٹا اس طرح کا درندہ بنے گا. یاد رکھیے گا معاشرہ  میں بگاڑ تب پیدا ہوتا ہے جب ماں باپ یہ فرض کر لیں کہ ساری تربیت کی ضرورت بیٹی کو ہے ، یہ تو لڑکا ہے خود ہی سمجھ جاۓ گا. جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے فی زمانہ اصل تربیت بیٹوں کی ضروری ہے.

ہدایات مندرجہ ذیل ہیں .

1 . بچپن ہی سے اپنے بچے کی تربیت اس انداز سے کریں کہ وہ کسی کے سامنے بے جھجھک  لباس تبدیل نہ کرے . خواہ وہ اسکا بھائی یا بہن ہی کیو ں نہ ہو.

2۔ بچہ خواہ گھر میں ہے یا باہر اسے پورے کپڑے پہنائیے. اکثر والدین کی عادت ہوتی ہے کہ  بیٹوں کو بنیان اور نیکر پہناۓ رکھتے ہیں جو کہ غلط ہے.

3۔ اپنے بچے کے  دوستوں پہ کڑی نظر رکھیں چاہے آپکا بچہ 5 سال کا ہی کیوں نہ ہو . یاد رکھیں تربیت اور عادت چھوٹی عمر سے ہی ایک دوسرے کے مخالف ہوتی ہیں ، اب یہ آپکا امتحاں ہے کہ آپ اپنی تربیت مضبوط کرتے ہیں یا بچہ اپنی عادت .

4۔ اپنی بچیوں کو کبھی بھی کسی بھی دکان پہ کچھ خریدنے کو اکیلا مت بھیجیں ، چاہے وہ 2 ، 3  سال کی ہی کیوں نہ ہوں .  یاد رکھیں ایسے درندے عام طور پہ ایسی ہی کسی جگہ پہ ہوتے ہیں .

5۔ مناسب عمر کے حساب سے اپنے بچے کو پہلے ہی ان چیزوں سے آگاہ کریں اور سختی سے تاکید کریں کہ ایسے کسی بھی مسئلے  میں سب سے پہلے آپکو آگاہ کریں .

6۔ اپنے بچے کے دوست بن جایئے . آپکے بہت سے مسائل حل ہوجائیں گے .  اگر  آپ انکو بات بہ بات جھڑکیں گے اور ناراض ہوں گے تو یاد رکھیں وہ ایسا کسی بھی قسم کا مسئلہ آپ سے  ڈسکس نہیں کر سکیں گے .

7۔ اور سب سے اہم بات اپنے بچے کو موبائل اور انٹرنیٹ جیسی بلا سے دور رکھیں. کہنے کو یہ اس پہ صرف گیمیں کھیلتے ہیں ، مگر کیا ہم نہیں جانتے کہ کس قسم کے  اشتہارات آج کل  ان مختلف ویب سائٹس پہ دیکھنے کو ملتے ہیں. اور وہ مختصر سے اشتہارات بھی اس معصوم کہ لئے نقصان دہ ہیں.

8. اپنے بچے کو مختلف قسم کے کھیلوں میں مصروف رکھیں  جس میں  زیادہ سے زیادہ جسمانی  ورزش  ممکن ہو . ماں باپ کو چاہیے کہ وہ   دن کا ایک مخصوص حصّہ  بچے کے ساتھ کھیل میں گزاریں تا کہ وہ آپ سے زیادہ مانوس ہو سکے .

9۔ آخر پہ خدارا اپنی اولاد کو دینی تعلیم  دیجیے ، صرف قرآن پاک پڑھ لینا  اور نماز یاد کروا دینا ہی اسلام نہیں ہے  . بلکہ  مذہب اسلام ہر اس مسئلے  کا حل بتاتا ہے  جو  آج کل موجود ہے. وہ نہ صرف سزا بتاتا ہے بلکہ حل بتانا بھی جانتا ہے ، شرط صرف اتنی سی ہے کہ تدبر ہم نے کرنا ہے

To Top