Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.
ہم ہر معاملہ پر شور جب مچاتے ہیں جب پانی سر سے گزر جاتا ہے یا پھر کوئی واقعہ رونما ہوجاتا ہے، زینب قتل کیس حالیہ واقعہ ہے اس پہلے بھی قصور میں بلکہ پورے پاکستان میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن اب تک زمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا ؟؟؟
ایسے واقعات کیوں رونما ہوتے ہیں ؟؟ میں اپنے مشاہدہ اور تجریہ کے بعد میں چند نتائج پر پنہچا ہوں آپ کی راۓمختلف ہوسکتی ہے۔
پہلا یہ کے ماں باپ اپنے بچوں کو جنسی تعلیم اور ایسے لوگوں سے بچنے کے لیے آگاہی دینے میں ہچکچاتے ہیں اور جب انھے احساس ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
دوسرا یہ واقعات جب ہی سامنے آتے ہیں جب جنسی ہراساں کرنے والا شخص اپنے شکار کو قتل کردیتا ہے کثیر تعداد میں گھر والے ایسے واقعات کو رپورٹ کرنے میں شرمندگی محسوس کرتے ہیں اور ایسے ہچکچاتے ہیں جیسے غلطی ان کے اپنے بچوں کی ہے۔
I was sexually abused by our cook at age 6. My parents took action but everyone remained silent as if it was my shame. At 34 I realised how it had impacted my life.the only shame is keeping SILENT #ChildAbuse #shame #NoMoreChildAbuse #MeToo #JusticeForZainab #HowToStopChildAbuse
— Frieha Altaf (@FriehaAltaf) January 14, 2018
حال ہی میں پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل اور فریحہ الطاف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بچپن سے متعلق کچھ ایسے واقعات کا انکشاف کیا ہے اور وہاں بھی انھے نے گھر والوں کی ہچکچاہٹ کا تذکرہ کیا ہے۔
I was 4 the first time I was abused sexually. I was in college when it blew out of proportion.
People tell me not to talk to respect my families honour. Is my families honour packed in my body? I am a proud,strong,loving survivor. No shame on me or my kids. Only pride 4 being me— Nadia Jamil (@NJLahori) January 13, 2018
ایسے واقعات کی ایک وجہ انٹرنیٹ اور میڈیا پر دکھائی جانے والی فحش تصویریں اور فلمیں ہیں جو دیکھنے کے بعد یہ درندہ صفت انسان معصوم بچوں کو اپنی جنسی ہوس مٹانے کے لیے نشانہ بناتے ہیں-
سوال یہ ہے کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ہماری حکومت کیا کر رہی ہے اور ماں باپ اپنے بچوں کو ایسے واقعات سے بچانے کی آگہی کیوں نہیں دیتے ؟
اس آرٹیکل کی توسط سے میری تمام والدین سے گزارش ہے اپنے بچو ں کو اس بات کی آگاہی فراہم کریں اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجاۓ اور ہم ایک اور ننھی زینب کے سوگ میں آنسو بہائیں ۔
