چودہ شوگر ملوں پر پیپلز پارٹی کی مدد سے قبضہ کیا، عزیر بلوچ کا انکشاف

لیاری گینگ وار کے بدنام زمانہ کردار اور پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے انکشافات کی لائن لگا دی اور بہت سارے پردہ نشینوں کو بے نقاب کردیا ۔عزیر بلوچ کے ان انکشافات کے سبب پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت مشکل میں گرفتارنظر آرہی ہے۔ جے آئی ٹی کے سامنے اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے متعدد افراد کو سیاسی دشمنی کے سبب قتل کرنے کا، زمینوں کے قبضوں اور بزور طاقت بلاول ہاوس کے قریبی بنگلوں کو خالی کروانے اور چودہ شوگر ملوں پر قبضے کا بھی انکشاف کیا ۔

تفصیلات کے مطابق عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کرتے ہوۓ بتایا کہ اس نے اپنے دیرینہ دشمن ارشد پپو اور اس کے بھائی کو انسپکٹر یوسف اور ایس ایچ او جاوید کی مدد سے قتل کیا اور اس کو قتل اور اغوا کرنے کے لۓ پولیس موبائل کا استعمال کیا جس کے لۓ اس کی مدد انسپکٹر یوسف اور ایس ایچ او جاوید نے کی ۔

عزیر بلوچ نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے حکم پر انہوں نے چودہ شوگر ملوں پر قبضہ کروایا اس کے ساتھ ساتھ انہی رہنماؤں کی مدد سے بلاول ہاؤس کے اردگرد کے بنگلے بھی ڈرا ڈھمکا کر خالی کرواۓ گۓ جس کے بدلے میں آصف زرداری نے عزیر بلوچ کی ہیڈ منی ختم کرنے کا اعلان کروایا ۔سال 2013 کے الیکشن میں عزیر بلوچ کی سفارش ہی پر پیپلز پارٹی کے ٹکٹ جاری کۓ گۓ ۔

عزیر بلوچ کی سفارش پر پیپلز پارٹی حکومت نے ڈائریکٹر فشریز سعید بلوچ اور نثار مورائی کی تعیناتی کی جس کے بدلے میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے کہنے پر کئی رینجرز اور پولیس کے جوانوں کو عزیر بلوچ نے ہلاک کیا۔ اعلی پولیس افسران کی تعیناتی میں ذوالفقار مرزا ،قادرمیمن اور یوسف بلوچ براہ راست ملوث ہیں۔

عزیر بلوچ کے ان انکشافات نے پیپلز پارٹی کے حلقوں میں ایک تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، نیز ان تمام انکشافات کے بعد عزیز بلوچ نے حکام بالا سے درخواست کی ہے کہ اس کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے لہذا اس کی سیکیورٹی کا مناسب انتظام کیا جاۓ۔

To Top