معصوم بچی کو استاد نے کس وجہ سے بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا کہ ویڈيو سوشل میڈیا پو وائرل ہو گئی

تعلیم ایک کاروبار بن گئی ہے اور استاد یہ کاروبار کرنے والے کاروباری بن بیٹھے ہیں یہاں تعلیم وہ جنس ہے جس کی فروخت ہوتی ہے اور بجے اس جنس کے خریدار ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے کاروبار تجارت مین یہ واحد جنس ہے جس کے خریدار کو عزت کے بجا ۓ مار پھٹکار کے ساتھ تعلیم فروخت کی جاتی ہے

اگرچہ پاکستان کے آئین کے مطابق بچوں کے اوپر کسی بھی قسم کا ذہنی اور جسمانی تشدد قانونی طور پر جرم ہے مگر اس کے باوجود آۓ دن ایسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں جن میں بچوں کو استاد کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس جرم میں اساتذہ  کے ساتھ ساتھ والدین بھی برابر کے ذمہ دار ہیں

بچوں کے لیے تعلیم سزا بن گئی

ایسا ہی ایک تازہ ترین واقعہ لاہور کےعلاقے شاد باغ میں اپنے گھر میں ٹیوشن سینٹر چلانے والے سر امتیاز علی کے گھر میں پیش آيا جو کہ اپنے گھر پر بچوں کو ٹیوشن پڑھاتے ہین اور ان کی سختی کے سبب خوف کے سبب بچے امتحانات میں اچھا نتیجہ دیتے اسی سبب والدین کی ایک بڑی تعداد اس بارے میں جاننےکے باوجود کہ سر امتیاز بدترین تشدد کرتے ہین بچوں کو ان ہی کے پاس ٹیوشن کے لیۓ بھیجتے ہیں

مگر ایک خاتون کی جانب سے امتیاز علی کی ویڈیو کے سوشل میڈیا پر سامنے آتے ہی ایس ایس پی نے ایس ایچ او  شاد باغ کی سربراہی میں آپریشن کر کے امتیاز علی کو گرفتار کر لیا امتیاز علی کی گرفتاری کی خبر ملنے کے بعد بچوں کے والدین بھی تھانے پہنچ گۓ

اس طرح کے اساتذہ درحقیقت ہمارے اس امتحانی نظام کی پیداوار ہیں جس میں بچوں کی فطری ذہانت کو ابھارنےکے بجاۓ ان کو رٹو طوطا بنایا جا تا ہے اور امتیاز علی جیس اساتذہ بچوں میں تعلیم سے محبت پیداکرنے کے بجاۓ ان کے اندر تعلیم کے نام سے ایسا خوف پیدا کر دیتے ہیں جو بچوں کی آنے والی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں

To Top