اردو سائنس یونیورسٹی میں طلبہ کے دو گروہوں میں تصادم، قانون نافذ کرنے والے ادارے تماشہ دیکھتے رہے

وفاقی اردو سائنس یونیورسٹی کراچی میں گزشتہ روز ہونے والے ایک تصادم کی ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ۔اس ویڈیو میں کالج میں موجود دو گروہوں کے تصادم کو دکھایا گیا ہے ۔اس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایک ہجوم نے ایک طالب علم کو بری طرح زخمی کیا اور پھر وہاں سے راہ فرار اختیار کی ۔


وہ طالب علم زخمی ہونے کے بعد زمین پر گرا ہوا کسی مدد کا متلاشی رہا مگر دیگر طلبہ اس کو بچانے کے بجاۓ ویڈیو بناتے رہے اور وہ زمین پر گرے ہوۓ تڑپتا رہا ۔ویڈیو کے دوسرے حصے میں طلبہ ایک دوسرے پر پتھراؤ کرتے ہوۓ نظر آرہے ہیں ۔جبکہ قانون نافذ کرنے والے خاموش تماشائی بنے یہ نظارہ دیکھتے رہے ۔

ان کے اس پتھراؤ کے نتیجے میں وفاقی اردو سائنس کالج کی املاک کو بھی نقصان پہنچا مگر طلبہ نعرہ تکبیر کے واشگاف نعروں کے ساتھ پتھراؤ جاری رکھے ہوۓ تھے جیسے کہ وہ ایک اہم دینی فریضہ انجام دے رہے ہوں اور ہر پتھر وہ اس یقین کے ساتھ مار رہے ہیں کہ اس پتھر کے نتیجے میں وہ کسی کافر کو ہلاک کر ڈالیں گے ۔

اس ویڈیو کے مناظر نے آج سے چھ ماہ قبل ہونے والے مشال خان کے قتل کی دکھ بھری یاد تازہ کر دی ۔عدم برداشت کی اس سیاست کے ہاتھوں آج سے چھ ماہ قبل ہم لوگ ایک بڑا نقصان اٹھا چکے ہیں ۔مگر اس کے باوجود کل ہونے والے واقعے میں بھی ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بے حسی قابل غور ہے ۔

طلبہ تنظیموں کے درمیان ہونے والے اس ٹکراؤ میں سے تشدد کے عنصر کی حوصلہ شکنی کرنے میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا ۔ورنہ ان تعلیمی اداروں سے ہمیں مستقبل کے معماروں کے بجاۓ صرف دہشت گرد ،بھتہ خور اور عادی مجرم ہی ملیں گے۔

To Top