عمیرہ احمد عصر حاضر کی وہ ادیبہ جو بیک وقت تعریف و تنقید کا محور ہے

عمیرہ احمد کا شمار موجودہ نسل کی پسندیدہ ترین مصنفات میں ہوتا ہے ۔ اس کے ناول پیر کامل شہرذات ، امر بیل اور لا حاصل،زندگی گلزار ہے  کا شمار موجودہ دور میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتابوں میں ہوتا ہے۔ان کے ان ناولز کی ڈرامائی تشکیل بھی ہو چکی ہے جس نے ان کی مقبولیت میں بے انتہا اضافہ کر دیا ہے ۔

عمیرہ احمد کو یہ بھی فخر حاصل ہے کہ آج کے اس انٹرنیٹ کے دور میں انہوں نے لوگوں کو ایک بار پھر کتابوں کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ ان کے کیرئیر کا آغاذ بحیثیت ڈائجسٹ رائٹر کے طور پر ہوا ان کے ناول بھی ڈائجسٹ میں سلسلہ وار چھپے اور اس کے بعد انہوں نے ان کو کتابی صورت میں چھاپا ۔

عمیرہ احمد کی اس شہرت کو دیکھتے ہوۓ ایک جانب تو ان کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی مگر اس کے ساتھ ساتھ تنقید نگاروں کی بھی ایک بڑی تعداد سامنے آئی جن کا یہ ماننا تھا کہ عمیرہ احمد یہ ناول لکھ کر ادب کی کوئی خدمت انجام نہیں دے رہی ہیں ۔

میرے  نزدیک عمیرہ احمد کا سب سے بڑا قصور ان کا عورت ہونا ہے ۔یہ وہی گناہ ہے جس کا سامنا ماضی میں پروین شاکر نے بھی کیا تھا ۔ان دونوں کا قصور یہی تھا کہ انہوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے تمام مردوں کے سامنے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر وہ تخلیق کیا جس کو آج کا قاری پڑھنا چاہتا ہے ۔

کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمیرہ احمد پاپولر فکشن تخلیق کرتی ہیں اور ان کے اس کام کے لیۓ ایک خاص طبقہ فکر کی حمایت حاصل ہے جو کہ کسی خاص طبقے کے مخالف میں لکھنے کے لیۓ عمیرہ احمد کو لے کر آۓ ہیں ۔

اگر اس الزام کو درست بھی مان لیا جاۓ تو اس بات کوتسلیم کرنا پڑے گا کہ عمیرہ احمد نے اپنے قلم سے معاشرے کی سدھار میں اور خصوصا صنف نازک کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ جو لوگ عمیرہ احمد کو ایک ناؤل نگار کا درجہ دینے کے لیۓ تیار نہیں ہیں ان کے لیۓ بس یہی کہنا چاہیں گے کہ عمیرہ احمد کا سب سے بڑا احسان اردو ادب پر یہی بہت بڑا ہے کہ انہوں نے لوگوں کو کتاب پڑھنے پر لگا دیا ہے ۔

To Top