راولپنڈی میں دن دیہاڑے ٹریفک وارڈن کا قتل وجہ ایسی کہ آپ بھی حیران رہ جائیں ؟

پاکستان کا شمار دنیا کے ایسے ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر کرپشن کی شرح انتہائی بلند درجے پر ہے بدقسمتی سے تعلیم صحت اور پولیس وہ شعبے ہیں جہاں پر کرپشن نے ان اہم ترین شعبوں کو نہ صرف برباد کر دیا ہے بلکہ اس شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کے عزت و وقار کو بھی عام انسان کی نظر میں بہت زیادہ کم تر کر ڈالا ہے

اسی وجہ سے جب ان شعبوں سے منسلک لوگ اگر کسی مثبت کام کو کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں تو عوام ان سے اتنی متنفر ہو چکی ہے کہ اس کو لگتا ہے کہ اس کے پیچھے بھی ان کا کوئی ذاتی مفاد ہی وابستہ ہو گا

ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دن راولپنڈی کے کمیٹی چوک میں پیش آیا جب ایک ٹریفک وارڈن نے ایک گاڑی والے کو نو پارکنگ میں گاڑی پارک کرنے سے منع کیا ۔مگر بد قسمتی سے ہماری فوم کا یہ شیوہ ہے کہ وہ کچرہ وہیں پھینکیں گے جہاں پر کچرہ پھینکنا منع ہو گا اور گاڑی بھی وہیں پارک کریں گے جہاں پارک کرنا منع ہو گا

شاہد نامی ٹریفک وارڈن اپنی ڈیوٹی کے دوران جب ایک بڑی گاڑی والے سے درخواست کی کہ اس نو پارکنگ والی جگہ پر گاڑی پارک نہ کریں ان کا منع کرنا اس کو اتنا برا لگا کہ غصے میں اس نے گاڑی سے باہر نکل کر اس بے چارے ٹریفک وارڈن پر گولی چلا دی

گولی لگتے ہی ٹریفک وارڈن ہلاک ہو گیا موقعے پر موجود لوگوں نے اس قاتل گاڑی والے کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا اس موقعے پر موجود لوگوں کی بنائی گئی ویڈیو کو دیکھ کر پتہ چلاتا ہے کہ اس واقعے میں سراسر قصور اس گاڑی والے کا تھا ۔ پولیس نے اب تک اس گاڑی والے کی شناخت ظاہر نہیں کی

مقتول ٹریفک وارڈن نوجوان تھا اور اطلاعات کے مطابق دو کمسن بچوں کا باپ بھی تھا ایک انسان کے وقتی غصے کے سبب ایک پورا گھر تباہ ہو گیا ایک معصوم بچی اور بچہ اس عید پر کس کو باپ کہیں گے یتیمی کا جو داغ ان کو اس عمر میں مل گیا ہے اس کا ازالہ کون کر پاۓ گا

اب دیکھنا یہ ہے کہ ایک غریب ٹریفک وارڈن کے مقابلے میں ایک بڑی گاڑی کے مالک کو قانون کیا وہ سزا دے گا یا پھر ایک بار پھر کم زور کی کم زوری قانون کے حصول کی راہ میں آڑے آجاۓ گی

To Top