تحریک لبیک کی حمایت میں ایک ایسی پارٹی آ گئی جس نے حکومت کے چھکے چھڑا دیۓ

حکومت کی جانب سے ختم نبوت بل میں ترمیم اگرچہ واپس لی جا چکی ہے۔ اور اس کو ایک سہو یا نادانستہ غلطی قرار دیۓ جانے کے باوجود مذہبی حلقوں کی جانب سے بار بار اس غلطی کے ذمہ داروں کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا جاتا رہا ۔

مگر اس مطالبے کو حکومت کی جانب سے نظرانداز کیۓ جانے کے سبب تحریک لبیک کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔

شروع میں تو حکومتی حلقوں کی جانب سے یہ گمان کیا جارہا تھا کہ یہ اعلان صرف اعلان تک ہی رہے گا۔ مگر جب تحریک لبیک کے مولانا خادم حسین رضوی نے فیض آباد انٹرچینج  پر اپنے ساتھیوں سمیت دھرنا دیا تو حکومتی حلقے یہ امید لگا کر بیٹھ گۓ کہ اس شدید موسم کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے ۔ اور دھرنا چھوڑ کر چلے جائیں گے مگر ان کی یہ توقعات بھی پوری نہیں ہوئیں۔

گزشتہ پندرہ روز سے جاری رہنے والے اس دھرنے کو ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود حکومت اب تک ختم کروانے میں ناکام رہی ہے۔ مزاکرات کے کئی سیشن ہونے کے باوجود ذمہ دار یعنی وزیر قانون زید حامد کے استعفے کے مطالبے پر ہونے والا ڈیڈ لاک اب تک برقرار ہے ۔

مذہبی حلقے پہلے ہی غیر مشروط طور پر اس دھرنے کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں اور اب پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان نے بھی تحریک لبیک کے اس دھرنے کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے ۔عمران خان کے مطابق تحریک لبیک کا یہ مطالبہ سراسر حقیقت پر مبنی ہے کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کرنے والے ذمہ داروں کے نہ صرف نام سامنے آنے چاہیں بلکہ ان کو قرار واقعی سزا بھی دینی چاہۓ‌ ۔

حکومتی حلقوں میں تحریک انصاف کے اس اعلان کے بعد تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ امید یہ ظاہر کی جارہی ہے کہ یہ حمایت آنے والے وقت میں حکومت کو مذید مشکلات میں بھی مبتلا کر سکتی ہے

To Top