طیبہ کو انصاف مل گیا لیکن کیا ان بچوں کے لیے کوئی آواز اٹھائے گا؟

طیبہ پر سیشن جج کی بیگم کی جاب سے تشدد کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے سو موٹو ایکشن نے یہ امید پیدا کر دی کہ اس بچی کو انصاف مل جاۓ گا مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعہ صرف طیبہ کے ساتھ ہوا یا اس کا شکار ایسے ہزاروں بچے اور بچیاں ہیں جو لوگوں کے گھروں میں ان کی دکانوں میں نہ صرف کام کر رہے ہیں بلکہ بد ترین تشدد کا شکار بھی ہو رہے ہیں ۔

پاکستان میں دنیا بھر کی طرح چائلڈ لیبر ایکٹ موجود ہے اس کے باوجود ہمارے اردگرد ایسی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں جہاں اس قانون کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جاتی ہیں اور ہم سب اس قانون کی دھجیاں اڑتے ہوۓ دیکھتے ہیں

1

سب سے ذیادہ چھوٹے بچوں کو گھریلو ملازموں کے طور پر رکھا جاتا ہے اور اس کی قانونی توضیح یہ پیش کی جاتی ہے کہ ان بچوں کو اس طریقے سے ایک بہتر زندگی دی جاتی ہے جو ان کو اپنے والدین کے گھروں میں نہیں مل سکتی ہے ۔

اس کے بدلے میں ان سے گھر کے چھوٹے موٹے کام لۓ جاتے ہیں اور ڈانٹ مار تو ہم اپنے بچون سے بھی کرتے ہیں تو ان بچوں کی تربیت کے خیال سے اگر تھوڑی سختی کر بھی لی جاتی ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہۓ ۔ایسی بہت ساری تسلیاں قانون کی خلاف ورزی کرنے والے خود کو اور دوسرے لوگوں کو دے رہے ہوتے ہیں ۔

2

دوسری جگہ جہاں ہمیں یہ بچے کام کرتے ہوۓ نظر آتے ہیں وہ جگہ مکینک کی دکانیں اور گیرج ہیں جہاں ماں باپ بچے کو ہنر سکھانے کی خواہش میں کسی استاد کا چھوٹا بنا ڈالتے ہیں اور وہ چھوٹا استاد کی ڈانٹ مار اور گالیاں سننے کے لۓ ہی رہ جاتا ہے ۔ جب اس بدسلوکی پر احتجاج کیا جاۓ تو اس وقت استاد کے رتبے اور مقام پر لیکچر شروع ہو جاتا ہے ۔

ہمیں اس بات کو تسلیم کر لینا چاہۓ کہ ہم سب بھی چائلڈ لیبر کو قانونی جرم نہیں سمجھتے تبھی ہم میں سے جس کو موقعہ ملتا ہے وہ کم پیسوں میں ایسے سستے کام والوں سے ضرور فائدہ اٹھاتے ہیں کیونکہ ایک تو ان کو معاوضہ کم دینا پڑتا ہے دوسری جانب ان سے ڈانٹ اور مار کے ذریعے اپنی مرضی کا کام آسانی سے کروایا جا سکتا ہے ۔

1

چائلڈ لیبر ایکٹ کو درست طور پر نافذ کرنے کے لۓ ضروری ہے کہ لوگوں کی معاشی حالت بہتر بنانے کے لۓ اقدامات کۓ جائیں ۔کیونکہ والدین بچوں کو پہلے کھانا دیں گے بعد میں اسکول بھیجیں گے ۔اگر وہ ان کو کھانا نہیں دے پائيں گے تو پھر لازمی طور پر اس کھانے کے حصول کے لۓ وہ ان کو کہیں نہ کہیں کام کے لۓ بھیجیں گے ۔

بڑی بڑی باتوں سے کبھی پیٹ نہیں بھرتا ہے ۔قانوں کو درست طریقے سے نافذ کرنے کے لۓ ضروری ہے کہ اس کے نفاذ کے حالات بھی پیدا کۓ جائیں ۔ ایسا شعور بھی اجاگر کیا جاۓ کہ لوگ جو ایسے بچوں کے لۓ آواز اٹھانا چاہ رہے ہیں بینر اور پلے کارڈ لے کر باہر آنے کے بجاۓ ایسے کم ازکم ایک بچے کے اخراجات اپنے ذمے لے لیں تاکہ وہ بچہ اپنے ماں باپ کے ساتھ رہتے ہوۓ ایک اچھا مستقبل حاصل کر سکے ۔

To Top