کیا آپ سورت البقرہ کی ان آیات کے بارے میں جانتے ہیں جو آپ کو ہر برائی سے بچا سکتی ہیں ؟

سورت البقرہ قرآن پاک کی دوسری اور سب سے بڑی سورت ہے یہ قرآن کے پہلے پارے سے لے کر تیسرے پارے تک پر محیط ہے اس کے موضوع اور مضامین میں احکامات شامل ہیں اس کے بارے میں حضرت معقل بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ البقرہ قرآن کا کوہان ہے اور اس کی بلندی کا یہ عالم ہے کہ اس کی ایک ایک آیت کے ساتھ اسی اسی فرشتے نازل ہوتے تھے


ویسے تو  سورتالبقرہپوری  ہی بہت اہمیت کی حامل ہے مگر اس کی آخری دو آیات کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور ان کی اہمیت احادیث سے بھی ثابت ہے

آمَنَ الرَّ‌سُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّ‌بِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُ‌سُلِهِ لَا نُفَرِّ‌قُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّ‌سُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَ‌انَكَ رَ‌بَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ‌ 285

رسول (خدا) اس کتاب پر جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئی ایمان رکھتے ہیں اور مومن بھی۔ سب خدا پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں (اورکہتے ہیں کہ) ہم اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے اور وہ (خدا سے) عرض کرتے ہیں کہ ہم نے (تیرا حکم) سنا اور قبول کیا۔ اے پروردگار ہم تیری بخشش مانگتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے 285

لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ ۗ رَ‌بَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا ۚ رَ‌بَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرً‌ا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا ۚ رَ‌بَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ ۖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ‌ لَنَا وَارْ‌حَمْنَا ۚ أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْ‌نَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِ‌ينَ 286 البقرۃ
خدا کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما286

سورت البقرہ کی آخری دو آیات کے فضائل

صحیح مسلم شریف سے روایت ہے کہ جب حضور اکرم کو معراج کروائی گئي اور آپ سدرۃ المتہی تک پہنچے تو آپ کو تین چیزیں دی گئيں جن میء پہلی چیز پانچ وقت کی نماز دوسری چیز سورت البقرہ کی آخری دو آیات اور تیسری چیز توحید والوں کے تمام گناہوں کی بخشش ۔

ان آیات کے بارے میں رسول پاک کا فرمان ہے کہ یہ مجھ سے پہلے کسی اور کو نہ دی گئیں اور نہ دی جائیں گی ۔ ان آیات کی احادیث کے رو سے جو فضیلت بیان کی گئي ہے وہ کچھ ایسے ہے ۔

یہ آیات پڑھنے والے کی حفاظت کرتی ہیں

صحیح بخاری میں ہے کہ جو شخص  سورت البقرہ کی ان دونوں آیات کو رات کے وقت پڑھ لے اسے یہ دونوں کافی ہیں یعنی ان دونوں آیات کی تلاوت اسے تمام تکالیف سے محفوظ رکھتی ہیں اور ان کی تلاوت سے وہ اللہ کی پناہ میں آجاتا ہے ۔

ان آیات کی تلاوت کا ثواب قیام الیل کے برابر ہے

سیدنا ابو مسعود بدری سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا جس نے رات کو سورت البقرہ کی دو آیات پڑھیں وہ اس کو کافی ہو جائیں گی

اس کی تفصیل کے بارے میں بیان کرتے ہوۓ علما کا یہ کہنا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ یہ آیات قیام الیل کے برابر ہوں گی

یہ آیات شیطان کو گھر سے دور بھگاتی ہیں

سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اورزمین کی پیدائش سے دو ہزار پہلے ایک کتاب لکھی۔ اس میں سے دوآیات نازل فرمائیں، جن کے ساتھ سورت البقرہ کا اختتام فرمایا۔ جس بھی مکان میں یہ آیتیں دن راتیں پڑھ دی جائیں ، شیطان اس میں ٹھہر نہیں سکتا’

ہم سب جو کہ اپنی زندگی کے مصائب سے آے دن پریشان رہتے ہیں ان کے گھروں میں خیر و برکت کا نسخہ موجود ہے مگر اس کو انہوں نے ادب واحترام کے ساتھ طاقوں پر سجا رکھا ہے ۔اگر ہم دل کی آنکھیں کھول کر ان آیات کا مطالعہ کریں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ہر برائی ،ہر شیطانی وسوسے سے محفوظ رہ سکیں

 

 

To Top