سیاسی انتشار اور بلاول بھٹو زرداری

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

میرے والد پیشے کے اعتبار سے استاد تھے۔ انہوں نے اس وقت تدریس کے فرائض سر انجام دیے جب سرکاری سکولوں میں اساتذہ اور طلبا دونوں دستیاب ہوتے تھے ۔  اب ایسی ” سہولت ” شاذ ونادر دیکھنے کو ملتی ہے۔

بچپن سے ہم نے ان سے ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی جد وجہد ، عوام دوست پالیسیوں اور بالخصوص سرکاری ملازمین کی ترقی کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا ذکر کیا کرتے تھے ۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب کبھی وہ مجھے کسی سکول میں تقریری مقابلے میں شرکت کے لیے لے جاتے تو ذوالفقار علی بھٹو کے جلسوں کا ذکر ضرور کرتے ۔

طالب علم اور پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے میں نے 2013 کے انتخابات سے قبل سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی ۔ یہ پہلا موقع تھا جب میں نے اور میرے بڑے بھائی نے پہلا ووٹ پاکستان تحریک انصاف کی حمایت میں ڈالا ۔ ابتخابات کے نتائج اگرچہ توقعات کے برعکس تھا مگر گزرتے وقت کے ساتھ جمہوریت سے امیدیں قائم رہیں ۔

انتخابات قریب ہیں ۔ جہاں پاکستان اگلی حکومت کے لئے نئی قیادت کے انتظار میں ہے اور میڈیا چینلوں کی جانب سے سالہا سال سے جاری پراپیگنڈہ کے باوجود مجھے بلاول بھٹو زرداری کی شکل میں رہنما نظر آرہا ہے ۔ ہر شخص کو اس بات سے اختلاف کا حق ہے۔ مگر دیکھیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔

To Top