وطن کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض بھی اتارے جو واجب بھی نہ تھے, شہید وطن سراج رئیسانی کو سلام

Disclaimer*: The articles shared under 'Your Voice' section are sent to us by contributors and we neither confirm nor deny the authenticity of any facts stated below. Parhlo will not be liable for any false, inaccurate, inappropriate or incomplete information presented on the website. Read our disclaimer.

آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند

شہیدوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے

وطن کا ایک اور بیٹا اپنی زندگی کا چراغ بجھا کے کئی زندگیوں کو روشنی دے گیا۔ وطن سے محبت کی جب بھی کوئی مثال دے گا تو نوابزادہ سراج رئیسانی کا نام صفِ اول میں آئے گا۔ بلوچستان میں جب پاکستان مخالف تحریک اپنے عروج پر تھی تو اس شہید نے وطن کی محبت کا علم سر بلند کیا۔ وطن سے محبت ان کی رگوں میں شامل تھی۔

بیٹا 2011 میں دشمنوں نے وطن کے اس بہادر بیٹے سے چھین لیا لیکن بیٹے کی شہادت کے بعد حوصلے پست نہ ہوئے۔چودہ اگست 2017 کو دو کلومیٹر طویل پاکستانی جھنڈا لہرایا جب انڈیا ملک دشمن عناصر کے ساتھ ملکر  بلوچستان الگ کرنے کا منصوبہ بنا رھا تھا۔ پاکستان مخالف ہر تحریک کا ڈٹ کے مقابلہ کیا یہی وجہ تھی کہ ملک دشمن عناصر ھاتھ دھو کر ان کے پیچھے پڑ گئے لیکن وہ بھی ایک بہادر قبیلے کا بہادر سپوت تھا خوف کے نام سے بھی واقف نہ تھا۔

وطن کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے

وہ قرض بھی اتارے جو واجب بھی تھے

وہ ایک بہادر شخص تھا اور بہادروں کی طرح اس دنیا سے رخصت ہوا۔ مجھے یقینِ کامل ھے کہ جب روح نے پرواز کی ہو گی تو جنت کے فرشتے بھی استقبال میں کھڑے ہونگے کہ شہید بغیر حساب کتاب کے جنت میں جاتا ھے۔ نوابزادہ سراج رئیسانی 4 اپریل1963 کو ضلع بولان کے علاقے مہر گڈھ میں پیدا ہوئے اور ان کا تعلق بلوچستان کے رئیسانی قبیلے سے تھا۔

نوابزاد سراج رئیسانی نے ابتدائی تعلیم بولان سے حاصل کی اور بعد ازاں زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام سے ایگر و نومی میں بی ایس سی کیا، جس کے بعد نیدرلینڈ سے فلوری کلچر کا کورس کیا۔ سراج رئیسانی کے والد مرحوم نواب غوث بخش رئیسانی سابق گورنر بلوچستان اور سابق وفاقی وزیر خوراک و زراعت بھی رہے۔ انہوں نے 1970 میں بلوچستان متحدہ محاذ کی بنیاد رکھی۔

سراج رئیسانی سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی اور سابق سینیٹر و بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما نوابزادہ لشکری رئیسانی کے چھوٹے بھائی تھے۔ سراج رئیسانی نے چند سال قبل بلوچستان متحدہ محاذ کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے رواں سال تین جون کو اپنی جماعت کو صوبہ میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کیا اور بی اے پی کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کی نشست حلقہ پی بی35 مستونگ سے الیکشن لڑرہے تھے۔

اس سے قبل مستونگ میں جولائی2011 میں ایک بم دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی کا بیٹا اکمل رئیسانی شہید ہو گیا تھا۔ نوابزادہ سراج رئیسانی کی شہادت سے پاکستان ایک عظیم محب وطن بلوچ سردار سے محروم ہوگیا ہے ۔سابق وزیر اعلی بلوچستان اسلم رئیسانی  بھائی نوابزادہ سراج خان رئیسانی کے بارے مشہور ہے کہ انہیں پاکستان دشمن قوتوں کی جانب سے دھمکیاں ملتی رہتی تھیں ،لیکن وہ ان کی پرواہ نہیں کرتے تھے۔

ذرائع کے مطابق نوابزادہ سراج خان رئیسانی عام نوابوں کے برعکس اکیلے سکیورٹی کے بغیر بھی انتہائی جرات سے بلوچوں پر پاکستان کو مضبوط بنانے کے لئے یکجا ہونے پر زور دیتے تھے اور جلسوں میں پاکستانی پرچم بلند کرکے نعرے لگاتے تھے۔ نوابزادہ سراج خان رئیسانی کٹر پاکستانی کے طور پر بلوچوں کو ”ون بلوچستان و ن پاکستان “ کے نعرے پر اکٹھا کررہے تھے ۔وہ کئی بار انتخابی مہم کے لئے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر بھی نکل کھڑے ہوتے تھے۔

ان کی ایک وڈیو انکی شہادت سے ایک ہفتہ پہلے منظر عام پر بھی آئی تھی جس میں وہ 125 ہنڈا پر سوار ہوکر کاندھے سے کلاشنکوف لٹکائے حلقہ کی جانب جاتے ہوئےنظر آتے ہیں جبکہ ان کا ایک ساتھی ان کے پیچھے بیٹھا ہوا ہے۔انہوں نے یہ وڈیو فیس بک پر بھی نشر کی تھی ۔وہ اپنی ہر پوسٹ کے ساتھ انگریزی میں یہ نعرہ بھی لکھتے تھے۔

بلوچ ذرائع کے مطابق نوابزادہ سراج خان رئیسانی بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے بی پی35میں الیکشن لڑنے جارہے تھے ۔ واضح رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی اس سال مارچ میں بنی تھی۔ نوابزادہ سراج خان رئیسانی نے انتخابات سے پہلے اپنی سیاسی جماعت بلوچستان متحدہ محاذ کو بلوچستان میں ضم کردیا تھا۔

نوابزادہ سراج رئیسانی آسمان پہ چمکنے والا ایک ایسا روشن ستارہ ھے جو محبِ وطن پاکستانی کو آس اور امید دلاتا رھے گا کہ یہ مٹی بہت زرخیز ھے کہ وفا یہاں سے ناپید نہیں ہوئی

To Top