‘چھریوں سے ماتم کے نتیجے میں جو لوگ مرجاتے ہیں شام تک زندہ ہوجاتے ہیں ‘شیعہ ذاکر کا ایسا بیان جس نےلوگوں کو حیران کر ڈالا

عام طور پر ہمارے ملک میں شیعہ سنی کے درمیان مختلف امور پر بحث کا سلسلہ ہر دور میں جاری رہا ہے عام طور پر سنی حضرات شیعہ ذاکرین کی مجالس میں جانے سے نہ صرف اجتناب برتتے ہیں بلکہ ان مجالس کے حوالے سے بہت ساری ایسی داستانیں بھی سینہ بہ سینہ اگلی نسلوں تک منتقل کرتے ہیں جس کے سبب آنے والی نسل میں بھی دوری پیدا ہوتی جاتی ہے

اس میں کچھ کردار ان ذاکرین کا بھی ہے جو منبر پر بیٹھ کر ایسے بیانات دیتے ہیں جن کا عقلی دلیل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور ایسے بیانات کے سبب ایک جانب تو سنی ان مجالس سے مذيد دور ہوجاتے ہیں تو دوسری جانب شیعہ نوجوان بھی ان بیانات کو نا قابل یقین سمجھ کر ان بیانات کو کہانیوں سے زیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں ہوتے ہیں

ایسی ہی ایک ویڈيو حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہے جس میں ذاکر بیان دیتے ہوۓ فرماتے ہیں کہ ملک نیپال کے لوگ مزہبی اعتبار سے بہت پختہ  شیعہ  اور کٹر عقیدے کے حامل ہوتے ہیں ان افراد میں محرم کے دوران چھریوں کے ذریعے ماتم کا رواج قائم ہے چھریوں سے ماتم کرنے کے لیۓ وہ لوگ جنگل میں نکل جاتے ہیں

وہاں جا کر وہ اس حد تک ماتم کرتے ہیں کہ چھریوں سے ماتم کرتے کرتے ان کی جان نکل جاتی ہے اور وہ مر جاتے ہیں ان کے مرنے کے بعد وہ دن بھر مردہ حالت میں ان جنگلوں میں پڑے رہتے ہیں شام ہوتے ہی کوئی آتا ہے اور ان کو اپنے پیر سے چھو کر زندہ کرتا ہے اور واپس اپنے گھر جانے کا جکم دیتاہے

اس بات سے انکار نہیں ہے آل رسول اور ان کے خانوادے سے ایسے معجزے منسلک ہیں جن کی توجیہہات پیش کرنے سے انسانی عقل قاصر ہے اور یہ علامہ اور ذاکرین ہی اس معجزات کو لوگوں تک پہنچانے کا وسیلہ ہیں مگر ترقی کے اس دور میں جب انسانوں کو ہر چیز عقلی پیراۓ میں جانچنے کی عادت ہے کیا یہ بہتر نہ ہو کہ یہ علامہ صاحبان ان معجزات کو بیان کرتے ہوۓ ان کے حوالے اور ایسے ریفرنس بھی دے دیں جن سے ان کو تسلیم کرنے میں آسانی ہو

 

To Top