شریف خاندان سعودی شہزادے کے انکشاف کے بعد کتنی رقم سے محروم ہو گۓ

سال 2017 شریف خاندان کے لیےاس حوالے سے اچھا ثابت نہیں ہوا کہ اسی سال میں پاناما لیکس کے سامنے آنے کے بعد اس خاندان کے اثاثوں کی نہ صرف چھان بین کی گئی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس چھان بین کے نتیجے میں سامنے آنے والے اقامہ کے سبب سابق نواز شریف کو پاکستانی عدالتوں کے ذریعے نااہل بھی قرار دیا گیا ۔

اس نا اہلیت کو شریف خاندان اپنے خلاف سازش قرار دے  رہا تھا ۔اور اس بات کی مسلسل تردید کر رہا تھا کہ سعودی عرب میں ہونے والے کسی بھی کاروبار سے انہوں نے کبھی مالی مفاد حاصل نہیں کیا اور اقامے کی بنیاد پر ان کی نا اہلی ان کے خلاف کھیلی جانے والی کسی گیم کا حصہ ہے ۔

مگر گزشتہ ہفتے سعودی حکومت نے جہاز بھیج کر پہلے تو شہباز شریف کو سعودیہ بلایا اور اس کے فورا بعد نواز شریف بھی سعودیہ روانہ ہو گۓ ۔دونوں بھائیوں کی اچانک سعودیہ روانگی کو پاکستانی سیاسی حلقوں میں انتہائی تشویش کی نظر سے دیکھا گیا ۔اور کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ سعودی حکومت کی ثالثی میں کوئی نیا این آر او ہونے جا رہا ہے تاکہ شریف خاندان کو تحفظ دیا جا سکے ۔

مگر اب ان تمام خدشات کی تردید ہو گئی ہے اور سال 2017 جاتے جاتے بھی شریف خاندان کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق گرفتار سعودی شہزادے مثال بن عبداللہ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ یورپ میں ان کی جانب سے کی جانے والی تین ارب ریال کی سرمایہ کاری کی اصل رقم ان کی نہیں ہے بلکہ اس کے اصل مالک نواز شریف ،شہباز شریف ،حسن نواز اور اسحق ڈار ہیں ۔

شہزادے کے اس انکشاف پر سعودی حکومت نے فوری طور پر شہباز شریف کو سعودیہ بلا لیا تاکہ شہزادے کے اس بیان کی تصدیق کی جاسکے ۔ شریف خاندان کے قریبی ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ شریف خاندان نے سعودی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہ کی جاۓ ۔

اس کے بدلے میں شریف خاندان یہ ساری رقم سعودی حکومت کے حوالے کرنے کے لیۓ تیار ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ سعودی حکومت شریف خاندان کی اس پیش کش کا کیا جواب دیتی ہے ۔ اگر شریف خاندان کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کی گئی تو اس صورت میں شریف خاندان کی پاکستان میں سیاست کا ہمیشہ کے لیۓ خاتمہ ہو سکتا ہے ۔

[adinserterblock=”15″]

اسی سبب شریف خاندان کی پوری کوشش ہے کہ بڑی سے بڑی رقم کی قربانی دے کر بھی وہ پاکستان میں اپنی سیاست بچا لیں

To Top