شام کے شہر غوطہ پر شدید بمباری اور بچوں کے قتل عام میں کون کون ملوث ہے تحقیقی رپورٹ منظر عام پر آگئی

شام کے دارالحکومت دمشق کے مشرقی شہر غوطہ جہاں پر باغیوں کا قبضہ ہے گزشتہ ایک ہفتے سے شامی سرکاری حکام اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شدید ترین بمباری کی زد میں ہے ۔عینی شاہدین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق بمباری کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 500 تک جاپہنچی ہے جس میں بڑی تعداد میں بچے شامل ہیں ۔


انسانی حقوق کی تنظیم کا یہ بھی دعوی تھا کہ اس بمباری میں سرکاری حکام اور روس براہ راست ملوث ہیں تاہم روس نے شام کے شہر غوطہ پر بمباری میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے ۔ جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے ۔

یاد رہے کہ ملک شام جو کہ تاریخی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے اور جس کے بارے میں احادیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ جب پوری دنیا غفلت کا شکار ہو گی اس وقت ملک شام میں سے ہدایت کی کرنیں منور ہوں گی ۔

گزشتہ کئي سالوں سے شامی صدر کو اس کی صدارت سے معزول کرنے کی تحریک ملک کے اندر ہی سے ایک حلقے کی جانب سے چلائی جانے والی ہے جن کو باغیوں کا نام دیا گیا ہے اور جن کو امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے مکمل عسکری اور اخلاقی حمایت حاصل ہے دوسری جانب شام کی موجودہ حکومت کی حمایت کے لیۓ روس اور ایران کھڑے ہیں ۔

بڑی طاقتوں کی اس جنگ میں سراسر نقصان شامی عوام اور ان کے بچوں کا ہو رہا ہے ۔ جو کہ نقل مکانی کے لیۓ جب کسی ملک کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں تو ان کو پناہ تک نہیں ملتی اور اس کے بدلے میں ان پر نہ صرف بمباری کی جاتی ہے بلکہ اس بات کے شواہد بھی موجود ہیں کہ نہتے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے ۔

اقوام متحدہ کی جانب سے جنگ بندی کی قراردادیں بھی روس کی جانب سے ویٹو کی جارہی ہیں اور مسلم امہ کی اہم طاقتیں یعنی سعودی عرب اور ایران اس معاملے میں آمنے سامنے ہیں لہذا اس حوالے سے کوئي پیش رفت نہیں ہو پارہی ہے ۔ان حالات میں وہاں کی عوام کے پاس نہ تو پینے کا پانی ہے نہ مناسب غذا ۔

چاہے انسانیت کے ناتے دیکھا جاۓ چاہے اسلام کے نقطہ نظر سے دونوں صورتوں میں ان معصوموں کی مدد پوری دنیا پر واجب ہے مگر چونکہ شام کی آگ اب تک ہمارے گھروں کی دہلیز تک نہیں پہنچ پائي ہے اسی سبب ہم سب پی ایس ایل کی رنگینیوں میں مگن ہیں مگر وہ وقت دور نہیں جب شام کی جنگ ہر مسلم ملک کے اندر داخل ہو جاۓ گی ۔

To Top