کیا شامی بچوں کی تصاویر صرف سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے لۓ ہیں ؟

شام کے اندر ہونے والی خانہ جنگی کا سبب کچھ بھی ہو اس سے سب سے زیادہ متاثر یہاں کے معصوم بچے ہو رہے ہیں ۔ملک کے اندر پچھلے کچھ سالوں سے جاری حکومتی فوجوں اور باغیوں کی جانب سے جاری شورش کے سبب ملک کا انتظامی ڈھانچہ تباہ و برباد ہو چکا ہے ۔

اسی سبب ملک کے اندر سے لوگوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے مگر بدقسمتی سے پڑوسی ممالک کے دل اتنے تنگ ہو چکے ہیں کہ وہ ان پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں پناہ دینے کو تیار نہیں اس حوالے سے سمندر کے اندر ڈوبنے والی کشتی کے نتیجے میں ایک بچے کی لاش نے سب سے پہلے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ ان بچوں کی حالت زار پر مبذول کروائی ۔

اس کے بعد ایک اور تصویر شہہ سرخیوں کی زینت بنی جو کہ ایک بچے کی حالت زار کو بیان کر رہی تھی جو کہ بمباری کے بعد لی گئی تھی ۔جس میں اپنے پورے خاندان کو گنوانے کے بعد بچنے والے اس بچے کی تصویر تھی جس نے پوری بین الاقوامی برادری کو افسردہ کر دیا تھا ۔

اب میڈیا کی زینت ایک اور کریم نامی بچے کی تصویر بنی ہے جس کے گھر پر بمباری ہوئی ۔بمباری کے وقت کریم کی عمر صرف ایک ماہ تھی اور اس بمباری کے نتیجے میں کریم کی ماں ہلاک ہو گئی جب کہ کریم کی بائیں آنکھ ضائع ہو گئی اس کے ساتھ اس کی کھوپڑی بھی بائیں جانب سے دب گئی ۔

اس کے باوجود کریم معجزاتی طور پر زندہ بچ گیا ۔ اس کی یہ تصویر سامنے آنے کے ساتھ ہی وائرل ہو چکی ہے اور اب تک ہزاروں لوگ اس معصوم کریم کے ساتھ یک جہتی کے طور پر اپنے ایک ہاتھ سے اپنی آنکھ چھپا کر اس بچے کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کر رہے ہیں ۔اب تک ٹوئٹر پر ہزاروں افراد #SolidarityWithKarim اور #BabyKarim ہیش ٹیگ کے ساتھ اپنی بائیں آنکھ کو ہاتھ سے چھپا کر اس ننھے بچے کے ساتھ یکجہتی کے لیے شیئر کرچکے ہیں۔

کریم کا تعلق مشرقی غرطہ دمشق سے ہے یہ علاقہ باغیوں کے زیر تسلط چند علاقوں میں سے ہے ۔جہاں پر حکومتی فوجیوں کا محاصرہ جاری ہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق پچھلے چار سالوں سے جاری اس محاصرے میں چار لاکھ کے قریب لوگ محصور ہیں ۔ ان افراد کو غذا ،ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی ترسیل بند ہے ۔

ایسے حالات میں ان لوگوں کی زندگی انتہائی بدترین حالات میں گزر رہی ہے ۔ اس کے بعد پے در پے ہونے والے حملوں اور طبی امداد ن مل سکنے کے باعث موت بھی ان لوگوں کے لۓ انتہائی دشوار ہو گئی ہے ۔

 

To Top