شادی شدہ عورت کے زنا کرنے کے بارے میں ایسا قانون پاس ہو گیا کہ سب ہی توبہ توبہ کرنے لگے

انسان کو اللہ تعالی نے اس زمین پر اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا ہے اور اس کا سبب اللہ تعالی نے اس عقل و شعور کو قرار دیا ہے. جو کہ انسان کی تخلیق کے وقت خالق کائنات نے اس کو عطا کیا ہے اسی شعور کی مدد سے وہ اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ دنیا میں اس کے لیۓ کیا صحیح اور کیا غلط ہے

اسی قانون کی رو سے اللہ نے انسان کو جوڑوں کی صورت میں تخلیق کیا تاکہ انسان اپنے جیون ساتھی کے ساتھ رہ کر لطف اٹھا سکے اور اپنی زندگی کو سکون سے گزار سکے ،مگر جب بھی اس توازن میں بگاڑ آتا ہے تو انسانی سکون درہم برہم ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے معاشرت میں حقوق و فرائض کا ایک توازن قائم رکھا گیا ہے۔


یہ دین اسلام ہی ہے جس نے واضح طور پر مرد و زن کے حقوق و فرائض کو قرآن میں واضح طور پر بیان فرما دیا ہے ، اس کی عملی تشریح سنت نبوی کی صورت میں کر ڈالی مگر جو اقوام قرآن سنت سے دور ہیں وہ اپنی عقل کے مطابق مرد و زن کے حقوق فرائض کو کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔جس کے سبب ان کے معاشرے سراسر بے چینی کا شکار ہیں۔

ایسا ہی ایک قانون حالیہ دنوں میں پڑوسی ملک بھارت میں بھی پاس ہوا ہے جس کی رو سے ایک شادی شدہ عورت کو بھی اپنی مرضی سے زنا کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ کوئی گناہ نہیں ہے اس قانون کی توجیہ پیش کرتے ہوۓ ہندوستان کے قانونی ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ عورت شادی کے بعد مرد کی غلام نہیں ہوتی ہے اس لیۓ وہ اپنے جنسی تقاضوں کی تکمیل کے لیۓ بھی آزاد ہوتی ہے

اس حوالے سے وہ جس مرد کے پاس جانا چاہے جا سکتی ہے اس قانون کو اگر اسلامی قوانین سے ہٹ کر عقلی دلائل سے بھی جانچا جاۓ تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگر عورت اپنے جنسی تقاضوں کی تکمیل اس طرح کسی کے پاس بھی جا کر کر سکتی ہے تو پھر اس کو شادی کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے ؟؟

دوسری جانب اگر عورت بیک وقت ایک سے زيادہ مردوں سے جنسی تعلق قائم کر رہی ہے تو پھر اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ اپنے جد یعنی اپنے والد کی شناخت کے لیۓ کیا طریقہ کار اختیار کرے گا ؟؟

عقلی دلائل سےمتصادم اس قانون کے حوالے سے قانونی حلقوں میں ایکنئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ بیشک اسلام ایک بہترین اور مکمل ترین دین ہے جس میں ہر مسلہ کا حل موجود ہے

To Top