سیکس ڈولز کا دھندہ کیا ہے؟ مختلف خواتین کی تنظیمیں اس کی مخالفت کیوں کر رہی ہیں

مغرب میں سیکس کے حوالے سے نظریات مشرق سے یکسر مختلف ہیں مغربی معاشرت کے مطابق جس طرح انسان کو زندگی کی دیگر ضروریات ضروری درکار ہوتی ہیں اسی طرح سیکس بھی ایک ضرورت کا نام ہے جس کی تکمیل وہ کبھی بھی اور کہیں بھی کر سکتا ہے ۔

اسی نظریے کے تحت سب سے پہلے انہوں نے عورت اور مردکے آزادانہ اختلاط کی اجازت دی اس کے بعد  جب آوارانہ اختلاط کے باوجود ان کی خواہشات میں اضافہ ہوتا گیا تو انہوں نے پورن ویڈیوز کے ذریعے تحریک حاصل کی ۔ ان سب سے بھی کام نہ بنا تو انہوں نے ڑارک ویب کے ذریعے تشدد آمیز سیکس کی جانب رجحان کر لیا ۔

مادیت پرستی سے بھرا مغربی معاشرہ جہاں ایک جانب سیکس کو جسمانی ضرورت کا نام دیتا ہے وہیں پر شادی بیاہ اور سیکس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے ان کے لیۓ ایک بوجھ بنتے جا رہے ہیں لہذا اول تو مانع حمل ادویات کے ذریعے وہ ایسا بندوبست کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بچے ہوں ہی نہیں اور اگر اس کے باوجود حمل ٹہر بھی جاۓ تو ان بچوں کو دنیا میں لانے کے بجاۓ ابارشن کروا دیا جاتا ہے ۔

اسی سبب مغربی معاشرے میں اب ایک نیا کاروبار فروغ پا رہا ہے اور وہ ہے جنسی ضروریات کی تکمیل کے لیۓ سیکس ڈولز کا استعمال ۔فرانس کے دارالحکومت پیرس میں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کونسلرز ایک ایسے کاروبار کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والے ہیں جس میں صارفین 89 یورو (109 امریکی ڈالر) کے عوض ایک سیلیکون سیکس ڈول کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارتے ہیں۔

سلیکون ڈولز کا یہ کاروبار پیرس میں ایک گیم سینٹر کے نام سے رجسٹر ہے مگر اس کے مخالفین کا یہ کہنا ہے کہ یہ درحقیقت ایک قحبہ خانہ ہے جہاں پر مردوںکو ان کی جنسی ضروریات کی تکمیل کے لیے گھنٹے کے حساب سے سیکس ڈولز مہیا کی جاتی ہیں جو بظاہر دیکھنے میں بالکل اصلی عورت  کی طرح نرم و نازک ہوتی ہیں ۔

اس قحبہ خانے ے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں موجود ڈولز کا سائز تقریبا چار فٹ سات انچ تک ہوتا ہے اور اس کی مالیت ہزاروں یورو میں ہوتا ہے اس کی بکنگ آن لائن ہوتی ہے اور اس کا مقام خفیہ رکھا جاتا ہے ۔ اس حوالے سے اس کے مخالفین کا یہ ماننا ہے کہ یہ عورتوں کی ایک بگڑی ہوئی شکل ہے اور اس طرح معاشرے کے اندر خرابی پیدا ہو رہی ہے ۔

اب  دیکھنا یہ ہے کہ پیرس میں کونسلرز اس کاروبار پر پابندی لگاتے ہیں یا پھر اس کو باقاعدہ کرتے ہیں

To Top