مسلم لیگ ن کے سینیٹر نثار محمد خان کی جانب سے جرگہ میں بچی کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کرنے کا جواب سامنے آگیا

سوشل میڈیا گزشتہ کچھ سالوں سے تیز رفتار ترین خبروں کی ترسیل کا ایسا ذریعہ بن چکا ہے جس کے ذریعے ایک عام انسان بھی جو سوچتا ہے اور جو دیکھتا ہے ہر ایک تک بغیر کسی میڈیا چینلز کی مدد کے پہنچا سکتا ہے ۔

اس تیز رفتاری کا ایک جانب تو فائدہ ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں ۔ بعض اوقات آدھی ادھوری باتیں جب تیزی سے پھیلتی ہیں تو ان کے اثرات معاشرے پر منفی طور پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں ایسا ہی ایک واقعہ گزشتہ دن بھی ہوا ۔

جب مسلم لیگ ن کے سینیٹر نثار احمد خان نقیب اللہ محسود کے لواحقین کی جانب سے منعقد کیۓ گۓ جرگے کی اختتامی تقریب میں حکومتی ارکان کی جانب سے پہنچے تو جب ان کو تقریر کی دعوت دی گئی تو اس تقریر کی جو ویڈیو سامنے آئی اس میں بظاہر یہ نظر آرہا تھا کہ نثار احمد خان صاحب اس بچی کے جسم کو جس انداز میں چھو رہے تھے وہ دیکھنے والوں کو مناسب نہیں لگا ۔

اسی سبب کل کے دن میں ان کی یہ ویڈیو نہ صرف وائرل ہوئی بلکہ پاک سر زمین کے رہنما رضا ہارون کی جانب سے سینٹ کے چئیر مین سے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی تحقیقات کروائیں ۔مگر اب نثار احمد خان کی جانب سے اپنی اس حرکت کا جواب سامنے آگیا ہے ۔

ان کے مطابق اس وقت انہوں نے اس بچی کو ایک پدرانہ شفقت کے جزبے کے زیر اثر اپنے پاس بلایا ان کو اس بات کا دکھ تھا کہ اس بچی کے جوان بھائی کو پولیس نے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا ہے ۔اس بچی کی تقریر نے ان کو اتنا متاثر کیا کہ ان سمیت وہاں بیٹھا ہر شخص آبدیدہ ہو گیا ۔

اس کے ساتھ ساتھ سینیٹر نثار احمد خان  نے سوشل میڈیا کے صارفین سے بھی اس بات کا مطالبہ کیا کہ بغیر حقیقت کو سمجھے اور جانے اس طرح بات کو پھیلانا بدترین گنا ہ ہے ۔

To Top