ماہرین نفسیات سے سیلفی لینے والوں کو ذہنی مریض کیوں قرار دے دیا۔ حیران کن وجوہات سامنے آگئیں

موجودہ دور میں سائنس کی ترقی اور سوشل میڈیا کا انسان کی زندگی میں بڑھتے ہوۓ عمل دخل نے ایک عام انسان کی زندگی کو یکسر بدل ڈالا ہے یہ تبدیلی پوری دنیا کے ہر معاشرے کی طرز معاشرت میں دیکھنے میں آئی ہے ۔اسمارٹ فون اور اس کے اندر موجود خصوصیات نے لوگوں کو سیلفی لینے کے شوق میں مبتلا کر دیا ہے ۔


سیلفی سے مراد ایسی تصویر سے ہے جو کوئی بھی انسان اپنے اسمارٹ فون سے بغیر کسی دوسرے انسان کی مدد کے خود ہی لے سکتا ہے ۔ سیلفی لینے کے بعد اس کو سوشل میڈیا کے ذریعے شئیر کرنا اور دنیا کو نۓ سے نۓ انداز سے سیلفی لینے کا شوق دنیا بھر کے بہت سارے لوگوں کی جان لے چکا ہے مگر اس کے باوجود اس شوق میں کمی آنے کے بجاۓ دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔

ماہرین نفسیات نے جدید تحقیقات کے بعد ہر وقت سیلفی لینے کو ایک خطرنا ک بیماری سیلفیٹس قرار دیا ہے اس بیماری کا شکار انسان اپنے ہر عمل کی سیلفی لے کر اس کو سوشل میڈیا پر شئیر کر دیتا ہے اس عمل کے دوران وہ نت نۓ انداز کی سیلفیاں لینے کے چکر میں اپنی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے ۔

ماہرین نفسیات کے مطابق اس بیماری کے تین درجے ہوتے ہیں جس میں سے پہلے درجے میں انسان دن کے چوبیس گھنٹے میں تین سے چار سیلفیاں لیتا ہے اور اس کو سوشل میڈیا پر شئیر کر دیتا ہے

اس بیماری کا اگلا مرحلہ تھوڑا خطرناک ہوتا ہے اس میں انسان اپنے ہر عمل کی سیلفی بناتا جاتا ہے اور اس کو سوشل میڈیا پر شئیر کرتا جاتا ہے ۔ بار بار سیلفیاں لینے کے سبب اس کی زندگی ایک محدود دائرے میں قید ہوجاتی ہے اور اگر کسی سبب وہ اپنی سیلفی نہ لے سکے تو وہ بے چینی اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے

اس بیماری کی تیسری اسٹیج سب سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے اس میں انسان منفرد سیلفی لینے کے شوق میں مبتلا ہو جاتا ہے اور وہ ایسے خطرنا ک جگہوں پر جا کر سیلفی لینے کی کوشش کرتا ہے جہاں پر اس سے پہلے کسی نے سیلفی نہ لی ہو اور اسی سبب کئی دفعہ وہ اپنی قیمتی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔

ماہرین نفسیات کے نزدیک اس شوق کا سب سے برا اثر انسان کی یاداشت پر پڑتا ہے اور وہ کسی بھی معاملے کو اپنی یاداشت میں محفوظ کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے اور ایک وقت ایسا بھی آجاتا ہے جب کہ اسے اپنی زندگی کے اہم واقعات کو بھی دوبارہ یاد کرنے کے لیۓ ان تصاویر کا سہارہ لینا پڑتا ہے

To Top