سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے پاکستان میں ہزاروں بچے مردہ پیدا ہورہے ہیں

پاکستان کا شمار ترقی پزیر ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں پر صحت  کی صورتحال بہت حوصلہ افزا نہیں ہے اسی سبب کئی خواتین دوران حمل زچگی کے عمل کے دوران یا تو خود جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں یا پھر ان کے بچے پیدا ہوتے ہی یا پیدائش کے عمل کےدوران جانبر نہیں ہو سکتے ۔برطانیہ کی پارک یونی ورسٹی کے ایک سروے کے مطابق پاکستانکے اندر پیدا ہوتے ہی بچوں کی ہلاکت کے دوسرے اسباب کے ساتھ ساتھ سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ ایک بڑی وجہ ہے

سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کیا ہے ؟

سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے مراد سگریٹ نوشی نہ کرنے والے افراد کے جسم میں جانے والا سگریٹ کا وہ دھواں ہے جو تمباکو نوشی کرنے والے افراد خارج کرتے ہیں اور وہ ان افراد کےف جسم میں داخل ہوتا ہے جو خود تو سگریٹ نوشی نہیں کر رہے ہوتے

سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کے اثرات

ماہرین کے سروے کے مطابق پاکستان میں صرف ایک فی صد حاملہ عورتیں ایسی ہوتی ہیں جو تمباکو نوشی کرتی ہیں اور اس کے سبب صرف ایک فی صد بچوں کی اموات ہوتی ہیں جب کہ اس کے مقابلے میں چالیس فی صد خواتین ایسی ہوتی ہیں جو کہ اپنے شوہر یا ارد گرد کے ماحول کا سگریٹ کا دھواں نہ چاہتے ہوۓ بھی جزب کرتی ہین اورا س کا براہ راست اثر بچے پر پڑتا ہے جس کے سبب سات فی صد تک بچے ہلاکت کا شکار ہوتے ہیں

دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں یہ شرح نوۓ فی صد زیادہ ہے ہر سال سترہ ہزار تک بچے اس دھوئيں کے سبب ہلاکت کا شکار ہوجاتے ہیں

سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سےبچاؤ کی تدابیر

ویسے تو تمباکو نوشی کسی کی بھی صحت کے لیۓ بہتر نہیں ہے مگر معصوم بچے جن کے پھپھڑے ابھی بننے کے مراحل میں ہوتے ہیں ان کے لیۓ سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کا  یہ دھواں کسی زہر قاتل سے کم نہیں ہے اسی وجہ سے حاملہ ماں کے سامنے تمباکو نوشی سے پرہیز کرنا چاہیۓ اس کے علاوہ اگر گھر سے باہر کہیں جا بھی رہے ہوں تو حاملہ ماں کو ماسک کا استعمال کرنا چاہیۓ تاکہ بیرونی آلودگی سے بچے کو بچایا جا سکے

سگریٹ پینے والا صرف خود یہ زہر اپنی رگوں میں نہیں اتار رہا ہوتا بلکہ وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہوتا ہے

To Top