کیا آپ جانتے ہیں کہ مغربی سائنسدانوں نے مزید تحقیق سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کونسی سنت کی تصدیق کردی؟

سنت سے مراد نبی کریم کا کیا گیا ہر عمل اور ان کا کہا گیا ہر ہر لفظ ہے ۔جس پر یقین رکھنا اور عمل پیرا ہونا ہر مسلمان کے ایمان کا ایک لازمی جز ہے ۔ نبی کا ہر عمل اللہ کے حکم کے بغیر نہیں ہوتا ،لہذا ہر مومن مسلمان کا یہ یقین ہے کہ سنت پر عمل پیرا ہو کر وہ ایک بہترین انسان اور مسلمان بن سکتا ہے ۔

سائنس جو اس وقت اپنی ترقی کے معراج پر ہے ۔ دن رات تحقیقات کر رہی ہے کہ نوع انسانی کی زندگیوں کو کس طرح بہتر سے بہترین بنایا جا سکتا ہے ۔ جیسے جیسے ان کی تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوتا جاتا ہے یہ بات ثابت ہوتی جاتی ہے کہ وہ تمام اعمال جن کا حکم نبی پاک نے اپنی سنت کے ذریعے دیا وہ تمام افعال سائنسی طور پر بھی ثابت ہو چکے ہیں ان میں سے کچھ ہم بیان کریں گے۔

رات جلدی سونے اور صبح جلدی جاگنے کی سنت

حضور اکرم کے صحابہ حضرات فرماتے ہیں کہ ہمارے پیارے نبی رات عشاء کے فورا بعد سو جانے کو پسند فرماتے تھے اور صبح فجر سے قبل تہجد کے اوقات میں جاگ جاتے تھے ۔

ابو بزرہ سے روایت ہے کہ رسول پاک عشاء سے قبل سونے کو ناپسند فرماتے تھے اور اسی طرح عشاء کے بعد زیادہ دیر تک جاگنے پر بھی ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے ۔

آج سائنسی طور پر یہ امر ثابت ہو چکا ہے کہ انسانی جسم کے اعضا رات کے اوقات میں حالت سکون میں چلے جاتے ہیں اور اس دوران وہ زہریلے مادے خارج کرتے ہیں  یہ عمل رات نو بجے شروع ہوتا ہے ۔ جو کہ صبح پانچ بجے تک جاری رہتا ہے ۔اسی سبب میں ان اوقات سونا انسانی صحت کے لۓ بہت ضروری ہوتا ہے ۔

دوپہر میں قیلولہ کرنے کی سنت

انس بن مالک سے روایت ہے کہ ام سلمہ نے دوپہر میں حضور اکرم کے آرام کے لۓ چمڑے کا بستر بچھایا تاکہ حضور اکرم دوپہر میں آرام فرما سکیں ۔

موجودہ دور میں کئی مغربی ممالک میں دفتری اوقات میں دوپہر کے کھانے کے بعد ایسے سائڈ روم بناۓ جا رہے ہیں جہاں پر ملازمین کچھ وقت آرام کر سکیں اور اس کے سبب ان کی دفتری کارکردگی میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی ہے

جمائی جب آۓ منہ کو ہاتھ سے ڈھانپ لینے کی سنت

جس وقت جمائی آتی ہے اس وقت سنت کے مطابق یہ حکم ہے کہ اپنے ہاتھ کی پشت سے منہ کو ڈھانپ لیں تاکہ منہ میں شیطان داخل نہ ہو سکے ۔

جمائی لینا ایک فطری عمل ہے جس وقت جسم میں سستی ہو رہی ہو اس وقت زیادہ مقدار میں آکسیجن کے حصول کے لۓ جمائی آتی ہے مگر اگر منہ کو ڈھانپا نہ جاۓ تو اس سبب ہوا میں موجود جراثیم براہ راست پھپھڑوں میں چلے جاتے ہیں جو بیماریوں کا سبب بنتے ہیں لہذا سائنسی طور پر بھی ان اوقات میں منہ ڈھک لینے کا حکم ہے ۔

دانتوں میں مسواک کرنے کی سنت

حدیث ہے کہ مسواک کیا کرو اس سے اللہ خوش ہوتا ہے مزید فرمایا کہ اگر میرے ساتھیوں کے لۓ دشوار نہ ہوتا تو میں ہر نماز سے قبل مسواک کرنے کا حکم دیتا ۔

سائنس سے یہ بات ثابت ہے کہ مسواک میں 19 ایسے اجزا ہوتے ہیں جو کہ دانتوں کے لۓ اور منہ کے لۓ انتہائی مفید ہوتے ہیں ۔ان سے نہ صرف منہ کے جراثیموں کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ منہ کی بد بو سے بھی نجات ملتی ہے ۔

بالوں میں تیل لگانے کی سنت

ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ زیتون کے تیل کو اپنے کھانوں میں استعمال کیا کرو یہ ایک بابرکت درخت ہے اور اس کے تیل کو برکت کے لۓ اپنے بالوں اور جسم پر بھی استعمال کی کرو ،

آج لوگ اور خاص طور پر جوان لوگ رنگ رنگ کی کریمیں اپنے بالوں پر لگا دہے ہوتے ہیں اور یہ مستند ہے کہ بالوں پر تیل لگانا سر کے لۓ اور دماغ کے لۓ بھی مفید ہے ۔

سعودیہ کا احتیاطی اقدام ،پاکستان سمیت کئی ممالک کے ساتھ فلائٹ آپریشن معطل

To Top