پرائيویٹ اسکول کے پرنسپل نے پانچویں جماعت کی طالبہ کو جنسی زيادتی کا نشانہ بنا ڈالا حاملہ ہونے پر اس کے ساتھ ایسا سلوک کر ڈالا کہ انسانیت شرم سے پانی پانی ہو گئی

عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ تعلیم انسان کو شعور دیتی ہے اس کو برے بھلے میں فرق بتاتی ہے اور اس کو سیدھے راستے پر چلنے کی آگاہی سے آراستہ کرتی ہے اور کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے مگر بعض افراد بڑی بڑی ڈگریاں تو حاصل کر لیتے ہیں مگر یہ ڈگریاں انہیں حقیقی معنوں میں تعلیم سے آراستہ کرنے میں ناکام رہتی ہیں

روزنامہ خبریں کے مطابق ایسا ہی ایک واقعہ تھانہ سبز پیر کے سرحدی دیہات منڈیال میں پیش آیا جہاں ایک غریب محنت کش محمد بوٹا کی نواسی ایک پرائيویٹ اسکول میں پانچویں جماعت میں زیر تعلیم تھی ۔ چھ ماہ قبل اس اسکول کے مالک سجاد نے اس لڑکی کو اسکول میں صفائی کے لیۓ روک لیا تنہائی اور موقعہ پا کر سجاد نے اس لڑکی کے ساتھ جنسی زيادتی کر ڈالی

معصوم بچی نے گھر آکر خوف کے سبب کسی کو بھی اس سارے معاملے سے آگاہ نہ کیا جس نے اسکول پرنسپل کے حوصلوں کو بلند کر دیا اور اس نے جنسی زيادتی کا شکار اس معصوم بچی کو بار بار بنانا شروع یر دیا

یہاں تک کہ وہ بچی حمل سے ہو گئی جب حمل کو پانچ ماہ گزر گۓ تو اسکول پرنسپل نے اپنی جاننے والا دو خواتین سے مل کر اس کا ابارشن کروا دیا

لڑکی کے گھر والوں نے جب اس کی طبیعت کو خراب دیکھا تو اس سے دریافت کیا جس پر اس معصوم بچی نے اپنے گھر والوں کو ساری کہانی بتا ڈالی جس پر لڑکی کے نانا نے پولیس کے پاس درخواست جمع کروا دی اور پولیس نے اسکول پرنسپل کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے

تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی اس موقع پر بچی کے نانا نے تمام پولیس ذمہ داران اور چیف جسٹس سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے میں نوٹس لے کر ملزم سجاد کو نہ صرف گرفتار کیا جاۓ بلکہ اس کو اس معصوم بچی کی زندگی برباد کرنے کے جرم میں سخت سے سخت سزا دلوائي جاۓ

To Top