شیخوپورہ میں نجی اسکول کی بچی کے ساتھ ہونے والے واقعے نے سب کے ہوش اڑا دیۓ

والدین اپنے بچوں کو بڑے بڑے خواب دیکھتے ہوۓ تعلیمی اداروں میں داخل کرواتے ہیں ۔ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو اپنی استطاعت سے بڑھ کر اچھے تعلیمی اداروں میں بھیجیں ۔سرکاری اسکولوں کی بری حالت کو دیکھتے ہوۓ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں میں بھیجیں ۔

[adinserterblock=”15]

ان کا خیال ہوتا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں میں نہ صرف ان کے بچے کو اچھی تعلیم دی جاۓ گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان کے بچوں کا خیال بھی رکھیں گے ۔ اسی سبب موجودہ دور میں زیادہ تر والدین بچوں کو سرکاری اسکول میں بھیجنے کے بجاۓ ان کو نجی اسکولوں میں بھیجنے پر فوقیت دیتے ہیں ۔

پنجاب کے علاقے شیخوپورہ میں بھی چھ سالہ انعق شہزادی کے والدین نے بھی اپنی بچی کو یہی سوچ کر اپنی بچی کو سرکاری اسکول میں داخل کروانے کے بجاۓ پنجاب ایجوکیشن فاونڈیشن کے ریر انتظام چلنے والے شرف الدین پبلک گرلز ہائی اسکول میں داخل کروایا تھا ۔

منگل کی صبح جب انہوں نے حسب معمول اپنی اس پھول جیسی بچی کو اسکول کے لۓ تیار کروایا تو وہ نہیں جانتے کہ آج وہ اپنی اس معصوم بچی کو آخری دفعہ دیکھ رہے ہیں ۔عینی شاہدین کے مطابق اسکول کا مین ہول گٹر کافی عرصے سے بغیر ڈھکن کے تھا ۔

اسکول انتظامیہ نے اس پر ڈھکن لگانے کی زحمت نہیں کی تھی ۔اسکول میں بریک کے وقت کھیلتے ہوۓ انعم شہزادی گٹر میں گر گئی ۔ جس کی اطلاع فوری طور اسکول انتظامیہ کو دی گئی مگر ان کی سستی اور غفلت کے باعث فوری طور پر کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔

چھ سالہ معصوم بچی اس گندے گٹر کے پانی میں سے نکلنے کے لۓ ہاتھ پاؤں مارتی رہی مگر جب کچھ نہ ہو سکا تو اسکول انتظامیہ کو ہوش آیا ۔ مگر اس وقت تک انعم کے اندر وہ زہریلا پانی اور گند داخل ہو چکا تھا ۔جس وقت اس کو باہر نکالا گیا تو وہ اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہی تھی ۔

ہسپتال جانے تک وہ بچی زندگی کی بازی ہار چکی تھی ۔ اس غفلت کے ذمہ دار اس کی موت کو دیکھ کر موقعے سے فرار ہو چکے تھے ۔ڈپٹی کمشنر صاحب نے اسکول کو سیل کر دیا تاہم ابھی تک ذمہ داروں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جا سکی

To Top