سعوری حکومت نے بدعنوان شہزادوں سے تفتیش کے لۓ امریکی حکام سے مدد مانگ لی

دنیا بھر میں کرپٹ لوگوں کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں میں سعودی بھی شامل ہو گۓ ہیں ۔ اس حوالے سے تین ہفتے قبل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر گیارہ شہزادوں اور سینکڑوں امرا کو گرفتار کر کے ان کے ناجائز اثاثوں کے متعلق چھان بین کا آغاز کیا گیا تھا ۔

برطانوی میڈیا کے مطابق اب تک ان شہزادوں کے اثاثوں میں سے ایک سو چورانوے ارب ڈالر ضبط کیۓ جا چکے ہیں۔ سعودی حکام نے ان شہزادوں سے تفتیش کے لۓ امریکی خفیہ ادارے بلیک واٹر کے کمانڈوز کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔ ان کمانڈوز کے تشدد کے سبب اب تک سترہ افراد ہسپتالوں میں داخل کۓ جا چکے ہیں۔

برطانوی میڈیا نے مزید انکشاف کیا ہے کہ سابقہ ولی عہد شہزادہ ولید بن طلال کو دوران تفتیش الٹا لٹکا کر ان پر تشدد بھی کیا گیا ہے شہزادہ ولید کی گرفتاری کو مغربی حلقوں میں انتہائی تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے ۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری سے سعودی عرب نے درحقیقت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو چیلنج کیا ہے۔پرنس ولید بن طلال کے سوشل میڈیا کمپنی ٹوئٹر میں اچھے خاصے شیئرز ہیں جبکہ ان کے سرمایہ کار ادارے سٹی گروپ اور فلمیں بنانے والے ادارے اکیسویں سنچری فوکس میں بھی شیئرز ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی کام کیا ہے خواہ وہ بل گیٹس ہو، رابرٹ مرڈوک یا پھر مائیکل بلومبرگ، بڑے بڑے ارب پتی سرمایہ کار ان کے حلقہ احباب میں شامل ہیں۔ ان کی سرمایہ کاری دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے ، خواہ وہ پیرس کا جارج پنجم ہوٹل ہو ، لندن کا سیوائے یا پھر نیو یارک پلازہ ہوٹل، انہوں نے ایکور ہوٹل چین میں بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے جبکہ لندن میں بزنس ڈویلپمنٹ کے ادارے کنارے وہارف میں بھی ان کی سرمایہ کاری ہے۔

شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری سے سعودی حکومت میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے مفادات کو بھی دھچکا پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔ یاد رہے کہ اس گرفتاری کے دوران شہزادہ ولید بن طلال نے ایک بار اپنے ہاتھوں کی رگیں کاٹ کر خودکشی کی کوشش بھی کی ہے جس کو محافظوں نے بر وقت کاروائی کر کے ناکام بنا دیا ۔اور اس کے بعد ان کے کمرے سے تمام سامان بھی ہٹوا دیا گیا

To Top