ڈیرہ غازی خان میں تبدیلی آگئی ۔عوام نے مسلم لیگ ن کے امیدوار جمال خان لغاری کا انوکھا استقبال کر ڈالا

جیسے جیسے 25 جولائی کی تاریخ نزدیک آتی جا رہی ہے سارے ایم پی ایز اور ایم این ایز کو اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کی یاد آتی جا رہی ہے اور انہوں نے بہانے بہانے سے اپنے آبائی حلقوں میں جانا شروع کر دیا ہے تاکہ ایک بار پھر وہاں کے لوگوں کو طاقت دھونس بریانی اور لالچ سے بیوقوف بنایا جا سکے

مگر اب میڈیا کے اس دور میں عوام کے اندر اور خصوصا نوجوانوں کے اندر اتنا شعور آگیا ہے کہ ان کو اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کا ووٹ صرف ایک پرچی نہیں بلکہ اس سے زیادہ طاقت کا حامل ہے اور اس ووٹ کے ذریعے وہ اپنی اور اپنے علاقے کی تقدیر بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں

 

اس بات کا اندازہ ڈیرہ غازی خان سے حلقہ192 کے مسلم لیگ ن کے ایم این اے سردار جمال خان لغاری کو تب ہوا جب وہ اپنے آبائی حلقے رونگھن کا دورہ کرنے پہنچے تو علاقے کے کچھ نوجوانوں نے ان کی گاڑی روک کر ان سے بات کرنے کے لیۓ وقت مانگا

اور ان سے درخواست کی کہ چیف صاحب آپ سے کچھ گلے شکوے کرنے ہیں آپ ہمیں تھوڑا وقت دیں جس کے جواب میں سردار صاحب نے کہا کہ وہ تعزیت کے لیۓ آۓ ہیں کبھی وقت نکال کر اکیلے میں مل لیں گے

جس پر ان نوجوانوں نے کہا کہ پانچ سال بعد آپ کی نورانی  شکل آج دیکھنے کو مل رہی ہے آگے کا کیا بھروسہ

سردار نے ان نوجوانوں سے کہا کہ ویڈیو بند کر کے بات کریں تو وہ بات کرنے کے لیۓ تیار ہیں اس پر ان نوجوانوں نے سردار سے پوچھا کہ پانچ سال میں انہوں نے اس علاقے کے لیۓ کیا خدمات انجام دیں سردار نے ان کو بتایا کہ علاقے کے لیۓ 42 کلومیٹر روڈ کس نے بنوائی ہے ۔

نوجوانوں کا کہنا تھا کہ روڈ تو جمہوریت کی وجہ سے بنی آپ نے علاقے کے لیۓ کیا کیا سردار کا کہنا تھا کہ ابھی تو وہ تعزیت کے لیۓ آۓ ہیں بعد میں بات کرتے ہیں

جس پر نوجوانوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بہت سارے لوگ مرے ان کی تعزیت کا خیال تو نہیں آیا آپ کو اور اب الیکشن کے ساتھ ایک دم تعزیت کا خیال کہاں سے آگیا ہے

سردار جمال لغاری نے کہا کہ چپ کر جمہوریت جمہوریت، ہمیں سب پتہ ہے کیا جمہوریت ہوتی ہے، میں نے دی ہے، آپ تاریخ درست کریں۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ایک ووٹ کی پرچی قبیلے کے سربراہ کو دے رہے ہو، اس پر اتنا ناز اتنی تگڑ۔

جمال لغاری نے کہا آپ میرے سوال کا جواب 25 جولائی کو دینا، جس پر نوجوانوں نے کہا کہ 25 جولائی کو انشاء اللہ آپ کو جواب ملے گا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ 25 جولائی کو عوام کن کن لوگوں کو جواب دیتی ہے

To Top