سرگودھا سانحہ جعلی پیر کے سبب ہوا یا اس کے اسباب کچھ اور ہیں

آج ملک بھر کی فضا سوگوار ہے سوگودھا سانحہ نے ہم سب کے لۓ ،ہماری عقیدتوں اور محبتوں پر ایک سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے ۔سرگودھا سانحہ میں بیس افراد کا بہیمانہ قتل اور ان کی لاشوں کے ساتھ ہونے والی بے حرمتی نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔

کیا ہماری محبتوں اور عقیدتوں کا یہ بدلہ ہے ؟ پیری مریدی سے منسلک جن جن لوگوں سے سرگودھا سانحہ کے حوالے سے بات ہوئی وہ سب اس بات پر مصر نظر آۓ کہ ہمارے پیر صاحب تو بہت عظیم ہیں یہ پیر جعلی تھا ۔اور اسی پیر یعنی عبد الوحید کے ہاتھوں زندہ بچ جانے والے زخمی مرید بھی اس بات پر اصرار کرتے نظر آۓ کہ ان کے پیر کا کوئی قصور نہیں انہوں نے جو بھی کیا جلال کی حالت میں کیا ۔

آج کل کے دور میں جب ہم سب کو ہر قسم کی معلومات اور اس کے ذرائع حاصل ہیں ۔ان حالات میں ایک عام انسان کی تقلید میں اس حد تک گزر جانا کہ وہ آپ کو ڈنڈوں اور چھریوں سے جان سے مار ڈالے اور آپ اس یقین میں جان سے گزر جائیں کہ صبح کی پہلی کرن کے ساتھ ہمارا پیر ہمیں گناہوں سے پاک کر کے دوبارہ زندہ کر دے گا ۔

سرگودھا سانحہ میں بھی کچھ ایسے ہی واقعات وقوع پزیر ہوۓ جس میں ایک جعلی پیر نے مریدوں کو نام نہاد جلال میں آکر ڈنڈوں اور چھریوں کے وار کر کے مار ڈالا اور مرید سب کچھ اس امید میں برداشت کرتے رہے کہ حقیقت میں یہ سب ہمارے گناہوں کی بخشش کے سبب ہو رہا ہے ۔

یاد رہے کہ یہ تعلیم کی کمی کے سبب سرگودھا سانحہ پیش نہیں آیا ۔عبدالوحید ایک تعلیم یافتہ انسان تھا اور الیکشن کمیشن پنجاب میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائر تھا ۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس انسان کی ذہنی حالت ایک سال قبل تک ٹھیک تھی ۔

اس کو درحقیقت اس کے متولین نے ہی اپنی بے پناہ عقیدت کے سبب اس حال کو پہنچا دیا تھا کہ وہ خود کو ان کی جان اور مال کا مالک سمجھنے لگا تھا اور اسی نشے میں مبتلا ہو کر اس نے بیس معصوم جانوں کا نہ صرف انتہائی بیہیمانہ قتل کیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کی لاشوں کی بے حرمتی بھی کی ۔

دنیا کورونا وائرس سے لڑنے میں مصروف،مودی سرکار کا کشمیریوں کے خاتمے کا نیا منصوبہ

To Top