شارٹ اسکرٹ پہن کر کھیلنے سے ثانیہ مرزا دائرہ اسلام سے خارج ہو گئیں فتوی سامنے آگیا

پاکستانی معاشرے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پڑوسی ملک انڈیا سے آۓ ہوۓ لوگوں کا نہ صرف کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں بلکہ اگر ہمارے کھلاڑی یا فنکار وہاں کی کسی لڑکی کو بیوی بنا کر لے آئیں تو اس کا استقبال بھی کھلے دل سے کرتے ہیں اور اس کو اپنا لیتے ہیں اس کی تازہ ترین مثال ثانیہ مرزا کی ہے ۔جو کہ ہماری قومی ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی شعیب ملک سے شادی کے بعد پورے پاکستان کی بھابھی کے نام سے جانی جاتی ہے ۔

مگر ہندوستان میں شادی کے بعد ثانیہ مرزا کو کسی نہ کسی حوالے سے مستقل تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کچھ عرصے قبل جب انہوں نے اپنے فیس بک اکاونٹ سے ایک سرخ  گھاگرا چولی میں اپنی تصویر کو شئر کیا تو اس کو بھی لوگوں نے اور خصوصا مسلم حلقوں میں یہ کہہ کر نشانہ بنایا کہ اس کو پہننے کے لیۓ کو‎ئی اسلامی لباس نہیں ملا ۔

مگر اب ہندوستان کی اس ٹینس پلئیر کو جو کہ پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے اس کے کھیلنے کے لبا س پر تنقید کا سامنا ہے یہ ایک ایسا وقت ہے جب کہ ثانیہ اس سال کے سب سے بڑے گرینڈ سلام ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن کی تیاریوں میں مشغول ہے ۔ اس کے خلاف ہندوستان کے مسلم حلقوں کی جانب سے ایک فتوی جاری کیا گیا ہے

یہ فتوی ایک ٹی وی پروگرام فتح کے فتوی میں مولانا ساجد راشد کی جانب سے دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر کسی کھیل کی وجہ سے عورت کو اپنا برقعہ اتارنا پڑے تو اس کو چاہیۓ کہ برقع ترک کرنے کے بجاۓ اس کو اس کھیل کو ترک کر دینا چاہیۓ  اس کے ساتھ ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ثانیہ مرزا کا کھیل کے دوران لباس غیر اسلامی ،غیر شرعی ہے اور ان کو ایسا لباس نہیں پہننا چاہیۓ یا پھر کھیل کو ترک کر دینا چاہیۓ ۔

ماضی میں بھی ثانیہ مرزا کے حوالے سے اس قسم کے فتوی آچکے ہیں اور اب سال کے آغاز کے ساتھ ہی ثانیہ مرزا کو نشانہ بنایا جارہا ہے مگر ان کی جانب سے اب تک اس حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ۔

To Top