اداکار صنم سعید اور آمنہ شیخ نے مردوں کے بارے میں ایسا کیا کہہ دیا کہ تمام خواتین دنگ رہ گئیں

حقوق نسواں کی علمبردار کہلانے والی عورتوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ۔ ان میں سے اکثر عورتیں اس لفظ کے حقیقی معنوں سے بھی ناآشنا ہوتی ہیں مگر چونکہ آج کل یہ لفظ فیشن بنتا جا رہا ہے لہذا جو عورت ذرا بھی آزاد خیال ہوتی ہے اپنے گلے میں فیمنسٹ ہونے کا تمغہ سجا لیتی ہے جسے عام طور پر پاکستان؛ی معاشرے میں اس کے الٹے سیدھے مطالبات کے سبب پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جا رہا ہے ۔


مختلف حقوق نسواں کی علم بردار خواتین اور بعض حضرات بھی عورتوں اور مردوں کے یکساں حقوق کے لیۓ اور ان کی برابری کا پر چار کرتے نظر آتے ہیں ۔سوال یہ ہے کہ برابری سے مراد کیا ہے ؟ کیا ایک جیسی تنخواہ ، ایک جیسے کام  کاج کر کے مرد عورت آپس میں برابر ہو جائیں گے یقینا کوئی بھی ذی شعور انسان دونوں اصناف کو اس طرح برابر قرار نہیں دے سکتا ہے ۔

ایسی ہی صورت حال اس وقت پیش آئی جب ایک ٹی وی انٹرویو میں صنم سعید اور آمنہ شیخ سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ فیمینسٹ ہیں تو صنم سعید نے اس حوالے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مردوں کی اپنی جگہ ہوتی ہے اور عورتوں کی اپنی جگہ ہوتی ہے اسی طرح ان کے حقوق بھی اپنے اپنے ہوتے ہیں

https://www.facebook.com/sajjadhaider/videos/10160410078900193/

مگر جب ان کے ماضی کے ایک انٹرویو کی جھلک دکھا ئی گئی جس میں انہوں نے واضح طور پر خود کو فیمنسٹ یعنی حقوق نسواں کا علمبردار قرار دیا تھا تو صنم سعید کا ردعمل بہت عجیب و غریب تھا ان کا کہنا تھا کہ مردوں سے نفرت کرنا اور ان کے جسم پر موجود بالوں کی وجہ سے الجھن محسوس کرنا درحقیقت فیمنیزم نہیں ہے ۔ صنم سعید کی ان قلابازیوں کے سبب دیکھنے والے اس حوالے سے کنفیوژن کا شکار ہو گۓ کہ اداکارہ حقیقی معنوں میں اصل میں کیا چاہ رہی ہیں

ٹی وی انٹرویو میں اسی حوالے سے جب آمنہ شیخ سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے بھی خود کو فیمنسٹ ماننے سے انکار کرتے ہوۓ اس کی وجہ یہ بتائی کہ اس ٹرم کو جس طرح پروپیگنڈے کے لیۓ استعمال کیا جارہا ہے اس نے اس حوالےسے اس کی تعریف ہی بدل ڈالی ہے ۔

ان دونوں اداکاراوں کے اس قسم کے بیانات نے ان کے مداحوں کو حیرت میں مبتلا کر دیا ہے کہ اصل میں وہ کس اسکول آف تھاٹ سے تعلق رکھتی ہیں

To Top